امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن فوجی مشن ‘یونیفل’ کے پاس ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے اسلحہ کے ذخائر تک رسائی اور اسے محدود کرنے کا اختیار ہے۔
ایک بیان میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لبنان میں UNIFIL کے مشن میں توسیع کا فیصلہ اس کی کار کردگی کو بہتر بنانے کا ایک قدم تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ لبنان میں یونیفل کے مشن کے حوالے سے سلامتی کونسل کے مشن سے متعلق لا پرواہی اور غفلت کا وقت ختم ہوگیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ لبنان میں اقوام متحدہ کےامن مشن کے ارکان کی تعداد میں کمی لانا اس کے مشن کا اندازہ لگانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی یونیفل کے مشن میں اصلاحات سے لبنان میں امن مشن کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کی تعداد کم کرنے اور خطے میں حزب اللہ ملیشیا کی سرگرمیوں کے بارے میں امریکی اور اسرائیلی خدشات کو دور کرنے کے لیے ان کو تفویض کردہ ذمہ داریوں میں توسیع کی ایک قرارداد کی منظوری دی تھی۔
فرانس کی طرف سے تیار کردہ قرارداد کے تحت امریکی دباؤ کے تحت امن فوجیوں کی تعداد پندرہ ہزار سے کم کرکے تیرہ ہزار کردی گئی تھی۔ ایک مغربی سفارت کار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ یونیفل کی تعداد کم کرنے کے فیصلے سے جنوبی لبنان میں زمینی حقائق میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئے گی۔
اس قرارداد میں امریکا اور اسرائیل کا ایک اور مطالبہ بھی شامل کیاگیا جس میں لبنان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان مقامات تک فوری اور مکمل رسائی فراہم کرے جہاں پر حزب اللہ کی طرف سے سرنگیں کھودی گئی ہیں۔ اسرائیل نے ان اقوام متحدہ سےاپیل کی تھی کہ وہ بلیو لائن کے آر پار سرنگوں کے معائنے کے لیے ایک کمیشن بھجیں تاہم اس حوالے سے لبنانی حکومت کی طرف سے خاطر خواہ تعاون نہیں کیا گیا۔