اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بارشوں کے دوران حادثات سے بچوں سمیت 29 افراد جاں بحق ہو گئے۔ پنجاب میں بارشوں سے تین خواتین اور دو بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ خیبرپختونخوا میں ریلے میں بہہ کر بچی اور نوجوان جاں بحق ہوگئے ہیں، 9 افراد لاپتا بھی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارشوں سے ہلاک افراد کی تعداد 20 ہوگئی ہے، سیلابی ریلوں سے کئی رابطہ پل بھی بہہ گئےاور درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
گلگت بلتستان میں لینڈ سے رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں اور تحصیل پھنڈر کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جب کہ ضلع غذر میں بھی لینڈ سلائیڈنگ سےکئی رابطہ سڑکیں بند ہیں۔
نوکوٹ میں سیلابی پانی شہر میں داخل ہوگیا جس کے بعد پاک آرمی اور نیوی کے اہل کاروں کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
خیبرپختونخوا میں بارشوں کے بعد دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی صورتحال ہے، بالاکوٹ کےدریا میں میاں بیوی سمیت 9 افراد بہہ گئے جب کہ مدین کا رابطہ پل بھی ٹوٹ گیا جس سے ریلے میں پھنسے 13 افراد کو نکال لیا گیا جب کہ بچی اور نوجوان کی لاش بھی برآمد ہوئی۔
دریائے کنہار، دریائے سندھ اور سرن کی قریبی آبادی کو نقل مکانی کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے جب کہ دیربالا میں سیلابی ریلے میں لکڑی کے چار پل اور دو پن چکیاں بہہ گئیں۔
داموڑئی پاور ہاؤس کا حفاظتی بند بھی ریلے کی نذر ہوگیا، باٹکوٹ میرہ بشام میں گھر کی دیوار گرنے سے دو بچے جاں بحق ہوگئے۔ چترال میں سیلاب سے ریشن کے مقام پرگاؤں کا بڑا حصہ دریا برد ہوگیا،
آزاد کشمیرکے بیشتر اضلاع میں شدیدبارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی سڑکیں بند ہیں۔
پنجاب میں بھی موسلادھار بارشیں جاری ہیں جہاں خوشاب کے پہاڑی علاقوں سے آنے والے برساتی ریلوں سے 15 سے زائد دیہات متاثر ہوئے اور باپ بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
سرگودھا میں مکان کی چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق ہوئے، مری، جھنگ، فیصل آباد، ملتان، لودھراں، اور راجن پور میں بھی وقفہ وقفہ سے بارشیں جاری ہیں۔
راجن پور میں کچی کینال اور رحیم یار خان میں کنڈیر نہر میں 100 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔ جھنگ میں دریائے چناب میں درمیانے درجے کے سیلاب سے ضلع بھرکے 145 دیہات زیرآب آگئے۔
سندھ میں نوکوٹ کے سیم نالے کا پانی 20 دیہات کو ڈبونے کے بعد نوکوٹ شہر میں داخل ہوگیا، صوبے میں بارشیں تو تھم گئیں تاہم میرپورخاص کندھ کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، سجاول اور ٹنڈو محمد خان اور ٹنڈو الہ یار سے پانی کی نکاسی نہیں ہو سکی۔