اسپین: جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بہت زیادہ صنعتی پروسیسنگ سے گزارے گئے جنک فوڈ یعنی مٹھائیاں اور فاسٹ فوڈ ہمیں دیگر نقصانات کے ساتھ ساتھ خلیاتی اور ڈی این اے تک کی سطح تک بوڑھا کر رہے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ ان غذاؤں کا بے تحاشہ استعمال ایسے انسانی کروموسوم کو متاثر کرتا ہے جن کا تعلق عمر رسیدگی سے ہوتا ہے۔ الٹراپروسیسڈ غذاؤں سے انسانی کروموسوم کے کناروں پر جڑے ٹیلومریز سکڑتے جاتے ہیں۔ اگرچہ یہ عمل پوری زندگی جاری رہتا ہے اور زندگی گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹیلومریز چھوٹے ہوتے جاتے ہیں لیکن کئی صنعتی طریقوں سے گزاری ہوئی غذا سے یہ رفتار بڑھ جاتی ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ جنک فوڈ ہمارے ڈی این اے تک پر اثرانداز ہوتی ہے۔
اسپین میں واقع یونیورسٹی آف نوارا کی پروفیسر ماریہ بیس راسترولو اور ایملی مارٹی نے موٹاپے پر منعقدہ یورپی و بین الاقوامی کانفرنس میں اپنی تحقیق پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے ہوتے ہوئے ٹیلومریز عمررسیدگی کا پتا دیتے ہیں اور ناقص خوراک اس سکڑاؤ کو بڑھاتی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جنک فوڈ، فاسٹ فوڈ اور پروسیس شدہ غذاؤں میں کئی طرح کے تیل، چکنائیاں، روغن، شکریات، نشاستہ اور بہت تھوڑی مقدار میں پروٹین ہوتا ہے۔ پھر مصنوعی رنگوں، معیاراتی کیمیکل اور الم غلم سے یہ اور مضر ہوتے جاتے ہیں۔ ان میں غذائیت کی کمی تو ہوتی ہی ہے لیکن اب یہ ہمیں بڑھاپے کی جانب بھی دھکیل رہی ہے۔
ماہرین نے اس کی تصدیق کے لئے سینکڑوں خواتین و حضرات کی غذائی عادات کا جائزہ بھی لیا جن میں سب سے چھوٹے ٹیلومریز جنک فوڈ کھانے والوں کے ہی نکلے۔