ماسکو : کورونا وائرس کی خلاف مدافعت پیدا کرنے والی روسی ماہرین کی تیار کردہ ویکسین کے ابتدائی نتائج انتہائی حوصلہ افزا بتائے گئے ہیں۔ روس کے مطابق مغرب ماسکو کی حیران کن پیش رفت کی اہمیت کو کم کرنے کی کوششوں میں ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رواں برس اگست میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی دریافت کا اعلان کیا تھا۔ یہ مدافعتی ویکسین روسی ماہرینِ حیاتیات و متعدی امراض کی زیرِ نگرنی تیار کی گئی ہے۔ اب اس ویکسین کے مزید نتائج حاصل کرنے کے لیے اسے مختلف مگر محدود انسانی گروپوں پر باضابطہ اسے استعمال کیا جا رہا ہے
۔ روسی حکام نے ویکسین کا نام ‘اسپُوتنک پانچ‘ رکھا ہے۔ اسپُوتنک سن 1957 میں سابقہ سوویت یونین دور کا خلا میں بھیجا جانے والا پہلا راکٹ تھا۔
روسی ویکسین کے جاری تجربات پر ایک مرتبہ پھر مغربی حیاتیاتی سائنسدانوں نے گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مغربی اقوام کے ماہرین کا خیال ہے کہ روسی ماہرین مسابقتی عمل سے دوچار ہیں اور ان کی جلد بازی کسی بڑی غلطی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ مغربی و امریکی طبی ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا کرنے کے شدید منفی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
روس نے اس مغربی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ مغرب ماسکو کی حیران کن پیش رفت کی اہمیت کو کم کرنے کی کوششوں میں ہے۔
دوسری جانب روسی ویکسین کے ابتدائی نتائج پر مبنی ایک سائنسی رپورٹ معتبر برطانوی جریدے لینسیٹ میں جمعہ چار ستمبر کو شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ جن انسانوں کو اسپُوتنک ویکسین لگائی گئی ہے، ان میں مہلک اور متعدی کورونا وائرس کے خلاف مدافعت یا مامونیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ ویکسین کے کوئی منفی اثرات ظاہر نہیں ہوئے ہیں۔ یہ تجربات دو انسانی گروپوں پر کیے گئے۔ ان گروپوں مین اڑتیس اڑتیس افراد شامل تھے۔ انہیں ویکسین کی دو خوراکیں اکیس دن کے وقفے سے دی گئیں۔
ان دونوں گروپوں کو مسلسل بیالیس ایام تک ماہرین کی نگرانی میں رکھا گیا۔ نگرانی کا عمل چھ ماہ تک جاری رکھا جائے گا۔ دوسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد تیسرے اور حتمی کلینیکل آزمائش شروع کی جائے گی۔
جریدے لینسیٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ابتدائی تین ہفتوں میں زیرِ مشاہدہ انسانی گروپوں میں وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی اینٹی باڈیز نے بننا شروع کر دیا تھا۔
اس رپورٹ میں ویکسین کو محفوظ اور قابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ فی الوقت اس کے کوئی منفی اثرات سامنے نہیں آئے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ جن افراد کو ویکسین لگائی گئی، انہوں نے اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کی تھیں اور وہ صحت مند بھی ہیں۔ ان کی عمریں اٹھارہ سے ساٹھ برس کے درمیان ہیں۔ ان افراد کو ایک تیسرے آزمائشی عمل سے بھی گزارا جائے گا جو پہلے دونوں ٹیسٹوں کے مقابلے میں زیادہ شدید اور طاقتور ہو گا۔
روسی ویکسین کی تیاری کے لیے سرمایہ روسی کاروباری شخصیت کیریل ڈیمیٹریف نے فراہم کیا تھا۔ انہوں نے لینسیٹ میگزین میں تحقیقی رپورٹ کی اشاعت کے بعد آن لائن نیوز کانفرنس میں بیان کیا کہ ویکسین کے نتائج انتہائی حوصلہ و اطمینان بخش ہیں۔ ڈیمیٹریف نے یہ بھی کہا کہ ویکسین کا وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کا عمل بہتر ہے۔
بعض مریکی ماہرین کا خیال ہے کہ تجرباتی عمل میں شریک افراد کے گروپس چھوٹے ہیں اور ان سے حاصل ہونے والے نتائج پر بظاہر تبصرہ کرنا مشکل ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہٴ صحت نے مختلف ریاستوں پر واضح کیا ہے کہ رواں برس نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے دو روز قبل کورونا وائرس کی ویکسین متعارف کرائی جا رہی ہے۔
اس تناطر میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ویکسین کی تیاری پر فوکس ہیں اور وہ اس کا سیاسی ثمر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ قوی امکان ہے کہ کووڈ انیس بیماری کی ویکسین اگلے برس کے وسط میں دستیاب ہو جائے گی۔ اس ادارے نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ صرف اُس ویکسین کو ادارے کی حمایت اور توثیق دی جائے گی جو مکمل طور پر مثبت اور انسان دوست ہو گی۔