لبنان (اصل میڈیا ڈیسک) لبنان کے دورے پر آئے فلسطینی تنظیم ‘حماس’ کے پولیٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ آمد پر فلسطینی اور لبنانی قیادت کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
اگرچہ عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ میں ھنیہ کا استقبال بھی کیا گیا مگر ان کی آمد کے موقعے پر جو طریقہ کار اپنایا گیا تھا اس نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا۔ عین الحلوہ دورے کے دوران اسماعیل ھنیہ فلسطین کے قومی پرچم کو نمایاں کرنے کے بجائے اپنی پارٹی کے پرچم کو زیادہ نمایاں کرتے رہے۔
تحریک فتح کے مرکزی رہ نما نبیل عمرو نے منگل کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ ایک بیان میں کہا کہ جنوبی لبنان کے شہر صیدا کے مشرق میں واقع عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ میں دورے کے دوران حماس کے لیڈر نے قومی مفاہمتی اصولوں اور اس حوالے سے ہونے والی کوششوں کی نفی کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اسماعیل ھنیہ کے استقبال کے موقع پر فلسطینی قومی پرچم کی عدم موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ھنیہ قومی مفاہمت اور مصالحت کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ ان کا یہ طرز عمل فلسطینی دھڑوں میں اختلافات دور کرنے کی کوششوں کے بارے میں منفی تاثر دے رہا ہے۔
تحریک فتح کے رہ نما کا کہنا تھا کہ لبنان کے فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں تنظیم آزادی فلسطین کی کمزور نمائندگی سے فایدہ اٹھا کر اسماعیل ھنیہ حماس کی مقبولیت میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اسماعیل ھنیہ نے عین الحلوہ کیمپ کا دورہ کیا۔ اس موقعے پر انہوں نے ہاتھوں میں کلاشنکوف اٹھا رکھی تھی اور جسم پر سیاہ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا۔
ان کی سوشل میڈیا پر اس تصویر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ سیاہ لباس میں کلاشنکوف لہرا کرانہوں نے لبنانی حزب اللہ کی حمایت کا تاثر دیا ہے۔ بعد میںانہوں نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ سے بھی ملاقات کی اور دونوں نے اسرائیل کے خلاف مل کر جدوجہد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔