اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیے دیا جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم عائد کر دی۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت راولپنڈی میں ہوئی۔
نواز شریف اور آصف زرداری پر توشہ خانہ سے تحائف میں ملی گاڑیاں ذاتی استعمال کے لیے لینے کا الزام ہے جب کہ یوسف رضا گیلانی پر گاڑیاں دینے کی سمری منظور کرنے کا الزام ہے۔
دوران سماعت احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے کہا کہ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی پر فردجرم عائد کرتے ہیں۔
جج اعظم خان نے آصف زرداری کے وکیل وکیل فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے چارج شیٹ پڑھنی ہے تو پڑھ لیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان صحت جرم سے انکار کر رہے ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔
یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اختیار ہوتا ہےکہ سمری کی منظوری دے، نیب نے اختیارات کے غلط استعمال کا غلط ریفرنس بنایا۔
بعدازاں یوسف رضا گیلانی خود روسٹرم پر آ گئے اور مؤقف اپنایا کہ میں نے کبھی رولز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیا، اگر سمری غلط ہوتی تو سمری موو ہی نہ ہوتی۔
احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے اور 7 روز میں نواز شریف کی پراپرٹی کی تفصیلات طلب کر لیں۔
توشہ خانہ ریفرنس میں عبدالغنی مجید، انور مجید پر بھی فرد جرم عائد کی گئی، تاہم دونوں ملزمان نے بھی صحت جرم سے انکار کر دیا۔
توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ میں نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، ہر بار سرخرو ہوا ہوں، اس مرتبہ بھی سرخرو ہوں گا۔
نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ نواز شریف خود ذمہ دار ہیں، اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔