امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تاریخی امن معاہدہ طے کرانے میں کردار پر اس سال امن نوبل انعام کے لیے نامزد کردیا گیا ہے۔
ناروے کی رکن پارلیمان کرسٹین ٹائبرنگ جیڈ نے صدر ٹرمپ کو نامزد کیا ہے۔انھوں نے رائیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا نام’’ اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان امن معاہدے میں کردار کی وجہ سے نامزد کیا گیا ہے۔یہ ایک منفرد ڈیل ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ ’’اس کے علاوہ صدر ٹرمپ کا عراق سے امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ بھی ایک اہم عامل ہے۔‘‘قبل ازیں پینٹاگان نے کہا ہے کہ عراق میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد ستمبر میں 5200 سے کم کرکے 3000 کردی جائے گی۔
وہ پہلی سیاست دان نہیں،جنھوں نے صدر ٹرمپ کونوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ان سے قبل وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے 13 اگست کو ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ ’’اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان سمجھوتا ایک مثال ہے کہ صدر ٹرمپ کو کیوں نوبل امن انعام کے لیے سب سے آگے کیوں ہونا چاہیے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’صدر نے اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان امن قائم کیا ہے۔اگر انھیں نوبل انعام کے لیے نامزد کیا جاتا ہے تو میرے لیے یہ کوئی حیران کن امر نہیں ہوگا۔‘‘
واضح رہے کہ ٹائبرنگ جیڈ نے امریکی صدر کو 2019ء میں بھی امن نوبل انعام کے لیے نامزد کیا تھا۔تب انھیں شمالی کوریا کے صدر کِم جونگ اُن کے ساتھ سلسلۂ جنبانی شروع کرنے پر نامزد کیا گیا تھا۔
یادرہے کہ ان کے پیش رو امریکی صدر براک اوباما کو 2009ء میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا تھا۔اس وقت انھیں منصب صدارت پر فائز ہوئے چند ماہ ہی ہوئے تھے مگر انھیں ان کی سفارت کاری پر یہ گراں قدر انعام سے نواز دیا گیا تھا۔
تینوں لیڈروں کو انعام دینے کی تحریک مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ عہدے دار ، ماہرین اور میڈیا کی شخصیات امریکا کے علاوہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے لیڈروں کو تاریخی معاہدہ طے کرنے پر مشترکہ طور پر نوبل امن انعام دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
صدر ٹرمپ ، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ابو ظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زایدآل نہیان نے 13 اگست کو اس تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھا۔اس کے تحت اسرائیل نے یو اے ای سے معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مزید اراضی ہتھیانے کے منصوبے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
مشرقِ اوسط امور کے ماہر غانم نصیبہ کا کہنا ہے کہ ’’مذکورہ تینوں لیڈر ہی نوبل امن انعام کے حق دار ہیں۔‘‘ امریکا کی میڈیا شخصیت ایرک بولنگ نے ان تینوں لیڈروں کی ٹویٹر پر اکٹھی ایک تصویر پوسٹ کی تھی اور یہ لکھا تھا:’’ایک ، دو، تین ۔۔ان تینوں کو اب نوبل امن انعام ملا چاہتا ہے۔‘‘
نیتن یاہو کے بیٹے یائر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ان تینوں لیڈروں کو نوبل امن انعام ملنا چاہیے کیونکہ انھوں نے 1994ء کے بعد مشرقِ اوسط میں پہلا امن معاہدہ طے کیا ہے۔
اسرائیل کے کسی عرب ملک کے ساتھ 25 سال کے بعد طے پانے والے اس امن سمجھوتے کو ’’معاہدۂ ابراہیم‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔اس پر 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں دست خط کیے جائیں گے۔