وزیرِ اعظم پاکستان عمران نیازی ، وزیرِاعظم ہونے کے باوجود وہ پسِ پردہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے بھی فرائض انجام دینے میں دل و جان سے مصروف ہےں۔ بزدارتو فوٹو سیشن کا وزیراعلیٰ ہے۔موجودہ حکمران گذشتہ دو سال سے زیادہ عرصہ میںعوام کو کسی بھی قسم کی سہولت فراہم کرنے میں بری طرح سے ناکام ہو چکے ہیں۔بلکہ عوام کو جو سہولتیں حاصل تھیں وہ بھی چھین لی گئی ہیں۔عجب تماشہ یہ ہے کہ جس سے پاکستان نہیںسنبھالا جا رہا ہے۔ وہ پنجاب کو سنبھالنے سنبھالتے کہیں خود بھی نہ گر جائے ! اگر اسٹابلشمنٹ کی بیساکھیاں کھنیچ لی جا ئیں تو نیازی حکومت چاروں خانے چت گرچکی ہو۔جب ہی تو پی ٹی آئی کے سب کل پرزے مل کر بیک وقت آواز نعرہ لگاتے ہیں کہ ادارے ہمیں گرنے نہیں دیں گے؟کیونکہ جو لوگ جمہوریت کے دشمن ہیں وہ جمہوریت کو مضبوط بھی نہیںہونے دیں گے۔مگر یہ اپنے جوتے چاٹنے والوں کو جوتوں سمیت سر پربٹھائے رکھتے ہوئے ملک کی تباہی کا نظارہ ہنس ہنس کے کرتے رہیں گے؟ ملک کی کس کس بربادی کانوحہ کریں؟یہاں تو ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہوگا؟
جتنے وعدے اس قوم سے نیازی اور اس کے ٹولے نے کئے تھے سب جھوٹ و فریب کے پُلندے تھے۔۔پیمرا نیازی گٹھ جوڑ نے تحریر و تقریر کا گلا دبایا ہوا ۔ میڈیا پر ہر قسم کی پابندی ہے۔ یا انہوں نے اپنے پالتو الُوبٹھائے ہوئے ہیں۔جہاں کوئی کھل کر اظہارِ خیال نہیں کر سکتا ہے۔جو نیازی کے خلاف بولے گا ڈنڈا اس کی خبر ضرور لے گا۔کسی کو سچ بولنے نہیں دیا جا رہا ہے۔نیب نیازی گٹھ جوڑ نے سیاسی جمہوریت کا گلا دبایا ہوا ہے۔مگر پھر بھی سچ بولنے والے کہیں نہ کہیںسچ بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ملک پر فوجیوں کے ساتھ فوجی ضابطے ٹائپ کا قانون لاگو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔جس کی وجہ سے نیازی حکومت کو اسٹابلشمنٹ کی جائز و ناجائز ہر کام میں مکمل حمایت حاصل ہے۔اس لئے جاگنے والو جاگو مگر خاموش رہو!یہ لوگ ملک کی خدمت کے نام پر پاکستان میں جمہوریت کو کمزور کر کے عوام کا سب کچھ چھین رہے ہیں۔ یہاں تو جو بولے گا وہ ہی نیب کے ذر۸یعے پابندِسلاسل کر دیا جائے گا۔یا لاپتہ بھی کر دیا جائے گا۔بے ایمانی بد انتظامی اور بد زبانی کا کلچر نیازی ٹولا پروان چڑھا رہا ہے۔مگر ملک کی خدمت کا تصور ان لوگوں کے نزدیک تک نہیں آیا ہے ۔
موجودہ حکمرانوں نے ملک کا بنا بنایا نظام تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔پنجاب کے ہر ادارے میں بمعہ بیوروکریسی کے نیازی الُُٹ پھیر نے تباہی پھیلائی ہوئی ہے۔مگر حاصل حصول کچھ بھی نہیں ہے۔پنجاب پولیس کے ساتھ ان حکمرانوں کا کھلواڑ گذشتہ دو سالوں میںسب نے دیکھا ہے۔پانچ آئی جیز جن کی تعریفوں کے پل باندھتے وزیرِ اعظم تھکنے میں نہیں آتے تھے ۔مگر پلک جھپکتے ہی ان کی تمام اچھائیان اور تعریفیں دم توڑ گئیںاور وہ انتہائی برے آفیسرز بتائے جانے لگے۔ حد تو یہ ہے کہ ایک انتہائی نا اہل اور بدنامِ پولیس افسر انعام غنی کوآئی جی کی اہلیت نہ ہونے کے باوجود نیازی نے مخالفین کے سینوں پر مونگ دلنے کے لئے پنجاب میں مسلط تو کر دیا ہے ۔
مگر حکومت کو اس حوالے سے بہت جلدسُہکی اُٹھانی پڑ جائے گی۔خبر یہ ہے کہ ایک قادیانی مشیر مسلسل پنجاب پولیس آفیسرز کے انٹرویو کر تارہا تھا۔تاکہ مسلم لیگ نون کورگڑا لگایا جا سکے۔موقعہ ملتے ہی چھٹا اور نا اہل گریڈ21کاپولیس افسر سیاسی وِکٹیمائزیشن کی غرض سے آئی جی پنجاب لگوا دیا گیا۔جبکہ اس پو سٹ کے لئے 22گریڈ کا انتہائی اہل پولیس آفیسر مطلوب تھا۔ موجودہ حکمرانوں کا قول و فعل کا تضاد بھی ڈنڈا سہارے قابلِ قبول بنوانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہندو ڈنڈا پُجاریوں کی طرح پاکستان میں بھی ایک طبقہ ایسا موجودہے۔ جو ڈنڈے کی ڈنڈوت میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کر رہا ہے۔افسوس ناک امریہ ہے کہ دو سال کی مدت میں پانچ آئی جیز پنجاب ان ڈنڈا پجاریوں کی طرف سے ہٹانا نا اہلیت کی واضح مثال ہے۔
عمران نیازی لگتا ہے صرف اسلام آباد کے وزیر اعظم ہے۔ کراچی آنے پر تین چار گھنٹے کراچی میں رک کر کراچی والوں پر بہت برا احسان کرکے گئے۔اگر ہمت تھی تو شہباز شریف کی طرح عوام سے ملتے جہاں کاان استقبال لگتا ہےعوام جوتوں سے کرتے۔ یہ ہی وجہ ہے کے موصوف میں عوام کا سامنا کرنے کی ہمت ہی نہیں ہے۔ کراچی کو تباہی کے دہانے پرپی ٹی آئی ، ایم کیو ایم اور سندھ کی متعصب سندھیوں کی حکومت نے پہنچایا۔ مگر متعصب نیازی کے ٹولے نے بھی کراچی کے آنسو نہیں پونچھے۔نا اہل حکمرانوں کی نا اہلیت کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید shabbirahmedkarachi@gmail.co