کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو صوبائی وزیر برائے ایریگیشن سہیل انور سیال اور ان کے رشتے داروں کے گھر چھاپوں سے روک دیا۔
سہیل انور سیال نے نیب چھاپوں کے خلاف عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ میں نے ضمانت حاصل کر رکھی ہے، ضمانت پر ہونے کے باوجود نیب مسلسل گھروں پر چھاپے مار رہا ہے، نیب کو گھروں پر چھاپے مارنے اور ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
وکیل سہیل انور سیال نے کہا کہ نیب نے میرے مؤکل کے بیمار والد، مرحوم چاچا اور دیگر رشتہ داروں کے گھروں پر چھاپے مارے، نیب نے سرچ وارنٹ کے بغیر چھاپے مارے اور خواتین کو بھی ہراساں کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سہیل انور سیال اور دیگر کے خلاف انکوائری مکمل کر لی ہے، سہیل انور سیال اور دیگر کی جائیدادوں کی قیمتوں کا تخمینہ لگانا باقی ہے، مہلت دی جائے۔
عدالت نے نیب کو سہیل انور سیال اور ان کے رشتے داروں کے گھروں پر چھاپے مارنے سے روک دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ نیب کو اختیار نہیں کہ کسی کے گھر پر سرچ وارنٹ کے بغیر چھاپے مارے۔
جسٹس کے کے آغا نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب کسی کے گھر جا کر بلاجواز خواتین کو ہراساں نہیں کر سکتا، نیب اہلکاروں کو چھاپوں کے دوران خواتین پولیس اہلکار بھی ساتھ رکھنی چاہئیں، نیب کو سوسائٹی اور اس کے اقدار کا بھی خیال کرنا ہو گا۔
سندھ ہائیکورٹ نے سہیل انور سیال، ظفر سیال اور جمیل سومرو کی ضمانت میں بھی 12 نومبر تک توسیع کر دی اور آئندہ سماعت پر نیب سے پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ انکوائری کو 2 سال مکمل ہونے کو ہیں، میرے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔
ان کا کہنا تھا نیب نے آج بھی عدالت میں نہیں بتایا کہ چھاپوں میں ان کو کون سے دستاویزات ملے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ نیب حکام نے میرے مرحوم چاچا کے گھر پر بھی چھاپا مارا تھا، نیب جن زمین اور گھر کی بات کر رہا ہے وہ ہماری خاندانی جائیداد ہے، میں قانون کا احترام کرتا ہوں میرا حق ہے کہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔