ارطغرل غازی ڈرامے کا قائی قبیلہ ترک قبائل کی ایک بڑی شاخ جو غز ترک کے 24 قبائل میں سے ایک ہے۔قائی ترکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کہ وئہ شخص جس کے پاس قوت و اقتدار ہو۔یہ ایک خانہ بدوش اور جنگجو قبیلہ تھا۔قائی قبیلہ گیارویں صدی میں وسط ایشیاء سے انا طولیہ آیا جہاں اُس وقت سلجوقی سلطنت کی حکمرانی تھی۔اناطولیہ پہنچ کر مشرقی اناطولیہ کے شہر اخلاط میں خیمہ زن ہوا۔اگلے سال اس کے سردار گوندوز الپ کی دریائے دجلہ میں ڈوب کے موت ہوگئی۔اس کے بعد ان کے بیٹے سلمان شاہ قبیلہ کے سردار بنے۔ چند برسوں کے بعد دریا پار کرتے ہوئے ان کی بھی موت ہوگئی۔ اس کے بعد ان کے بیٹے ارطغرل قبیلہ کے سردار بنے۔ جو سلطنتِ عثمانیہ کے بانی عثمانِ اول کے والد تھے۔آج بھی مشرقی اناطونیہ میں قائی قبیلہ کے بہت سے آثار اور قبریں ملتی ہیں۔ قبیلہ کا سردار بننے کے بعد ارطغرل اپنے خاندان کے ساتھ ارزنجان چلا گیا جہاں سلاجقہ روم اور خوار زمین کے درمیان جنگ چل رہی تھی۔
ارطغرل قونیہ کے سردا ر علاء الدین کیقباد اول سے جا ملا جو سلاجقہ روم کے زوال کے بعد ایک مضبوط سلطنت بنی۔1299 میں ارطغرل کے بیٹے عثمان اول نے اناطولیہ میں سلطنتِ عثمانیہ کی بنیاد رکھی۔جو خانہ بدوش قبیلہ سے تین براعظموں تک پھیلی اور پھر خلافت میں تبدیل ہوئی۔ تقریباً 600سال تک سب سے بڑی سلطنت رہی۔ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 37 سلطان اس کی مسند پر بیٹھے۔
ارطغرل غازی ڈرامے نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان بھی اس کی تعریف کر چکے ہیں اور اس ڈر امے کوپسند کرنے والوں میں شامل ہیں۔ارطغرل غازی کے ترکی ٹی وی پر ڈرامے کی پہلی قسط کو 5 سالوں میں 1 کروڑ 20لاکھ بار دیکھا گیا۔ جبکہ ارطغرل غازی کے پاکستانی یو ٹیوب چینل پر ڈرامے کی پہلی قسط کو دو ہفتوں میں ہی1کروڑ41لاکھ سے زیادہ بار دیکھا گیا۔ ارطغرل غازی کے یو ٹیوب چینل پر صرف 15 روز میں10 لاکھ سسکرائیبرز ہوگئے۔اس کے علاو ہ ارطغرل غازی ٹرینڈنگ پینل پر روزانہ سر فہرست نظر آتا ہے۔ ارطغرل ڈرامے کے پانچ سیزن ہیں جن کی157اقساط ہیں۔ہر قسط کا دورانیہ دو گھنٹے ہے۔
ارطغر ل غازی ڈرامے میں تاریخی کردار ادا کرنے والے۔ ارطغر ل غازی،ڈرامے کا مرکزی کردار اور ہیرو۔سلیمان شاہ ،قائی قبیلے کا سردار۔حائمہ خاتون،سلیمان شاہ کی بیوی۔گل دارو،سلیمان شاہ کا بڑا بیٹا۔حلیمہ خاتون،ڈرامے کی مرکزی کردار اور ہیروئن۔ابن عربی،اندلسی صوفی بزرگ۔ٹائٹس ،صلیبی جنگوں کا سردار۔ترگت الپ،ارطغرل کے جنگ و امن کا ساتھی۔شاہینہ،حائمہ خاتون کی منہ بولی بیٹی۔سلجان خاتون،گل دارو کی بیوی۔دمیر،قائی قبیلے کا لوہار۔قُرط اوغلو، سلیمان شاہ کا بھائی،سازشی اور خود غرض شخص۔قرہ طویغار،سلجوق سردار جو قائی قبیلے کے لیئے کام کرتا ہے۔بامسی،ارطغرل کا قریبی دوست۔شہزادہ نعمان، سلجوق سلطنت کا جلاوطن شہزادہ۔استاد اعظم صلیبی جنگجووں کا سربراہ۔امیر العزیز،حلب کا سلطان۔
ارطغرل غازی دنیا کی سب سے عظیم سلطنت خلافت عثمانیہ کا بانی ہے۔جس نے عالم اسلام کومتحد کرنے کا خواب دیکھا تھااور اپنے بیٹے عثمان کی تربیت اسی نہج پر کی تھی۔ایک خانہ بدوش قبیلے کا سردار ہوکر دنیا کی دو بڑی طاقتوں منگولوں اور صلیبیوں کے سامنے ڈٹا رہا اور دونوں کو شکست دیکر مسلمانوں کی شانِ رفتہ بحال کی۔ جہاں اس ڈرامے کو عالمی پزیرائی ملی ہے وہاں عالمی قبضہ مافیا کے دلوں میں خوف بھی پیدا کیا کیونکہ ڈرامے میں ارطغرل نے نہ صرف اپنوں کے دوغلے پن،منافقت اور غداری کا بھی سامنا کیا بلکہ انتہائی مشکل حالات میں بھی حق پر ڈٹا رہا اور منزل کے حصول کے لیئے جہد مسلسل کرتا رہا۔کسی مصلحت،کسی لالچ،کسی ذاتی مفاد کی خاطر اپنے عظیم تر مقصد سے دستبردار نہ ہوا اور بالاخر کامرانی اس کے مقد رہوئی۔ کیا وجہ ہے کہ سات آٹھ صدیاں پہلے کے لوگوں کے ڈرامے کو پزیرائی کیوں ملی ہے اور اس ڈرامے سے کونسے لوگ خوف زدہ ہو رہے ہیں؟ اس ڈرامے کی مقبولیت کو کم کرنے اور تاریخ کی آڑ میں ارطغرل کی شخصیت کو مسخ کرنے کے لیئے جاوید چوہدری کو کالم لکھنا پڑا۔ایک طبقہ انہیں کافر قرار دے رہا ہے۔کچھ لوگ اسے غیر مستند تاریخ کہہ رہے ہیں۔اتنی لمبی تمہید کے علاوہ اسے دو لفظوں میں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ باطل کے سامنے اللہ پر یقین کے ساتھ پوری قوت سے کھڑے رہنے والے کردار کو ارطغرل کہتے ہیں۔حق چاہے تلوار کے ذریعے پیش کیا جائے چاہے قلم کے ذریعے دونوں خوف پیدا کرتے ہیں۔ اہلِ سیاست بھی عوامی مسائل کے سامنے ارطغرل ہوتے تو یقیناً ہم بھی کب کے سرخرو ہوچکے ہوتے لیکن ہماری سیاست اور قیادت کو کوئی ارطغرل میسر ہی نہیں آیا۔ ہماری سیاست کے نصیب میں اکثرقُرط اوغلو ہی لکھے ہیں۔ کو شکست دیکر مسلمانوں کی شانِ رفتہ بحال کی۔
جہاں اس ڈرامے کو عالمی پزیرائی ملی ہے وہاں عالمی قبضہ مافیا کے دلوں میں خوف بھی پیدا کیا کیونکہ ڈرامے میں ارطغرل نے نہ صرف اپنوں کے دوغلے پن،منافقت اور غداری کا بھی سامنا کیا بلکہ انتہائی مشکل حالات میں بھی حق پر ڈٹا رہا اور منزل کے حصول کے لیئے جہد مسلسل کرتا رہا۔کسی مصلحت،کسی لالچ،کسی ذاتی مفاد کی خاطر اپنے عظیم تر مقصد سے دستبردار نہ ہوا اور بالاخر کامرانی اس کے مقد رہوئی۔ کیا وجہ ہے کہ سات آٹھ صدیاں پہلے کے لوگوں کے ڈرامے کو پزیرائی کیوں ملی ہے اور اس ڈرامے سے کونسے لوگ خوف زدہ ہو رہے ہیں؟ اس ڈرامے کی مقبولیت کو کم کرنے اور تاریخ کی آڑ میں ارطغرل کی شخصیت کو مسخ کرنے کے لیئے جاوید چوہدری کو کالم لکھنا پڑا۔ایک طبقہ انہیں کافر قرار دے رہا ہے۔کچھ لوگ اسے غیر مستند تاریخ کہہ رہے ہیں۔اتنی لمبی تمہید کے علاوہ اسے دو لفظوں میں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ باطل کے سامنے اللہ پر یقین کے ساتھ پوری قوت سے کھڑے رہنے والے کردار کو ارطغرل کہتے ہیں۔حق چاہے تلوار کے ذریعے پیش کیا جائے چاہے قلم کے ذریعے دونوں خوف پیدا کرتے ہیں۔ اہلِ سیاست بھی عوامی مسائل کے سامنے ارطغرل ہوتے تو یقیناً ہم بھی کب کے سرخرو ہوچکے ہوتے لیکن ہماری سیاست اور قیادت کو کوئی ارطغرل میسر ہی نہیں آیا۔ ہماری سیاست کے نصیب میں اکثرقُرط اوغلو ہی لکھے ہیں۔