بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کی وباتھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے، پچھلے 24 گھنٹوں میں 90 ہزار سے زائد نئے کیسز کے ساتھ بھارت، امریکا کے بعد 50 لاکھ سے زائد متاثرین والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے۔
وزیر اعظم مودی کی قیادت والی حکومت تاہم اس کے باوجود اس بات پر مطمئن ہے کہ بھارت میں کورونا سے متاثرین کے صحت مند ہونے کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ اور ہلاکتوں کا فیصد بہت کم ہے۔
بھارتی وزارت صحت کی طرف سے بدھ کے روز جاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں 1290افراد کی اموات کے ساتھ کووڈ۔19سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 82 ہزار 103 ہوگئی ہے جبکہ اسی دوران 90 ہزار 123 نئے کیسز سامنے آئے جس کے ساتھ بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تعداد 50 لاکھ 20 ہزار سے 319 ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت پچاس لاکھ سے زائد کورونا کیسز والا دوسرا ملک بن گیا ہے، امریکا اب بھی پہلے نمبر پر ہے، جہاں متاثرین کی تعداد 67 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ تاہم صحت خدمات سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جس طرح ہر روز تقریباً ایک لاکھ نئے کیسز سامنے آرہے ہیں، وہ بہت جلد برازیل کی بعد امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔ بھارت میں متاثرین کی تقریباً60 فیصد تعداد پانچ ریاستوں مہاراشٹر، کرناٹک، آندھرا پردیش،اترپردیش اور تمل ناڈو میں ہے، جبکہ 48.8 فیصد کیسز صرف تین ریاستوں یعنی مہاراشٹر، کرناٹک اور آندھرا پردیش میں ہیں۔
اس دوران حکومت نے دعوی کیا کہ بھارت ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں کورونا کے متاثرین کی صحت یاب ہونے کی سب سے زیادہ ہے اور بھارت نے دیگر ملکوں کے تجربات سے سیکھا ہے کہ اموات کی شرح کو کس طرح کم کیا جاسکتا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں صحت یاب ہونے والے مریضوں کی شرح 78.52 فیصد ہے اور اب تک 39 لاکھ سے زیادہ مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔
وفاقی حکومت کے ہیلتھ سکریٹری راجیش بھوشن کا کہنا تھا”بھارت ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں کووڈ 19سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ملک کی 14ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں زیر علاج مریضوں کی تعداد 5000 سے کم ہے۔ جبکہ 18ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں زیر علاج مریضوں کی تعداد پانچ ہزار سے 50 ہزار کے درمیان ہے اور صرف چارریاستوں میں 50 ہزار سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔”
کورونا پر نگا ہ رکھنے والے حکومتی ادارے انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”بھارت نے مغربی ملکوں کے تجربات سے سیکھ کر انفیکشن کی اونچی شرح کو روکنے میں کامیابی حاصل کی اور اسی وجہ سے ہمارے یہاں بڑی تعداد میں اموات نہیں ہوئیں۔ اس کی ایک وجہ موثر لاک ڈاون بھی تھا جو مارچ کے اوخر، اپریل اور مئی کے مہینوں میں نافذ کیا گیا۔”
ڈاکٹر بھوشن نے اس امرپر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ بھارت میں کووڈ 19کی جانچ کافی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔”ہم نے ایک کروڑ سے دو کروڑ نمونوں کی جانچ تک پہنچنے میں 27 دن کا وقت لیا تھا لیکن اب صرف دس دن میں چا رکروڑ نمونوں سے پانچ کروڑ نمونوں تک پہنچ گئے ہیں۔”