لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی مقبول ترین اور متحرک فرنچائز لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل فائیو کے باقی میچز کا ہونا بہت ضروری ہے، اگر یہ میچز نہ ہو ئے تو پھر پی ایس ایل 6 پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا۔
پی ایس ایل فائیو مارچ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہو ئے کیسز کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی تھی اور اب صورت حال بہتر ہونے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پی ایس ایل فائیو کے باقی میچز 14، 15 اور 17 نومبر کو کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
اس ضمن میں ڈائریکٹر لاہور قلندرز عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پی ایس ایل کے میچز ملتوی ہوئے لیکن اب اچھی خبریں یہ ہیں کہ پاکستان میں حالات بہتر ہیں، پاکستان میں قرنطینہ بھی زیادہ نہیں کرنا پڑتا اور زیادہ سے زیادہ 48 گھنٹوں کا قرنطینہ کر دیا گیا ہے جو کہ اچھی چیز ہے۔
سابق قومی کرکٹر نے کہا کہ دوسرے ممالک میں اب بھی قرنطینہ 15 روز کا چل رہا ہے، اگر پاکستان میں بھی قرنطینہ 15 روز کا ہوتا تو مجھے نہیں لگتا تھا کہ غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آنے کی حامی بھرتے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔
ڈائریکٹر لاہور قلندرز عاقب جاوید نے کہا کہ 48 گھنٹوں کی وجہ سے اب کسی کھلاڑی کے لیے معذرت پیش کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ پی ایس ایل کے میچز کے انعقاد کے لیے اخبارات میں بہت کچھ پڑھنے کو ملتا ہے کہ براڈ کاسٹرز اور فرنچائزز کے مسائل کے حوالے سے چیلنجز ہیں، مجھے امید ہے کہ پی سی بی ان چیلنجز پر پورا اترے گا اور یہ میچز ضرور ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ 4 میچز بھی ممکن نہیں ہو پاتے تو پھر اگلے سیزن پر بھی سوالیہ نشان آئیں گے، پی ایس ایل کا مکمل ہونا بہت ضروری ہے، 70 سالوں میں اگر کوئی برانڈ پاکستان میں بنا ہے تو وہ پی ایس ایل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے میچز اسی طرح مزید دو تین برس لگاتار پاکستان میں ہوتے ہیں تو اس کے پاکستان میں کھیلوں پر مثبت اثرات پڑیں گے۔
عاقب جاوید پُر امید ہیں کہ اگر تمام چیزیں مثبت رہتی ہیں اور پی ایس ایل کے باقی میچز شیڈول کے مطابق ہوتے ہیں تو یقینی طور پر غیر ملکی کھلاڑی بھی پاکستان آئیں گے، غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں وہ ابھی سے پوچھتے رہتے ہیں اور بین ڈنک آنے کے لیے پرجوش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کھلاڑی آئی پی ایل کے لیے متحدہ عرب امارات میں ہی ہوں گے تو انہیں آنے میں آسانی ہو گی۔
ڈائریکڑ لاہور قلندرز اس حق میں ہیں کہ میچز کے لیے شائقین کرکٹ کو اسٹیڈیم میں لانا چاہیے، وہ کہتے ہیں کہ کووڈ-19 کی صورتحال بہتر ہونے پر ہوٹلز اور دوسری جگہوں کو ایس او پیز کے ساتھ کھولا گیا ہے تو یہ میچز بھی اوپن ائیر میں ہونا ہیں تو اس میں بھی ایس اوپیز کے ساتھ تماشائیوں کو گراؤنڈ میں لائیں اور انہیں ایک قطار چھوڑ کر بٹھائیں، اس سے دنیا میں اچھا پیغام جائے گا، کم ازکم 5 ہزار تماشائیوں کو گراؤنڈ میں لانا چاہیے۔
لاہور قلندرز کی تیاریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عاقب جاوید کا کہنا تھا میں سمجھتا ہوں کہ ستمبر کے آخر تک لاہور قلندرز کی تیاریوں کے سلسلے میں پلان تیار کر لیں گے۔