تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور تہران پر اقتصادی پابندیوں کے نفاذ کے نتیجے میں ایرانی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے ذریعہ نشر کی جانے والی ایک تقریر میں انہوں نے کہا کہ امریکی اقدامات سے ملک میں ادویات اور اشیائے خورونوش کی درآمدات کو نقصان پہنچا ہے۔
پیر کے روز امریکا نے تہران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کے بین الاقوامی انکار کے پس منظر کے نتائج کی دھمکی کے بعد اس کے جوہری پروگرام کی حمایت کرنے والے اداروں اور افراد سے متعلق پابندیوں کے ایک نئے بیچ کا اعلان کیا تھا۔
امریکا نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران پر 18 اکتوبر کو ختم ہونے والی اسلحہ کے حصول پر عاید پابندی میں توسیع کرے۔ تاہم ‘یو این’ نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔
موجودہ ایرانی مالی سال کے شروع میں 20 مارچ کو امریکی ڈالر کی زر مبادلہ کی شرح 160،000 ریال تھی ، لیکن جولائی کے آخر میں یہ 250،000 ریال تک پہنچ گئی۔
پچھلے جولائی تک آخری ہفتے سے پہلے ایرانی مرکزی بینک نے تقریبا ایک ارب ڈالر کی زرمبادلہ مقامی مارکیٹ میں پھینکا جس کے نتیجے میں ڈالر 210،000 ریال تک گر گیا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ تبادلہ کی شرح میں پھر اتار چڑھاؤ ہونا شروع ہو گیا۔
ایران اور امریکا کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاو اور کشیدگی میں اضافہ 2015ء کے معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کے بعد شروع ہوئی۔ امریکا نے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے سے علاحدگی کے ساتھ ایران پر عاید کی گئی سابقہ پابندیوں بحال کردی تھیں جس کے نتیجے میں ایران کو عالمی سطح پر تجارتی سرگرمیوں میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔