یہ تو اچھی بات ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے منشور پر عمل کرتے ہوئے احتساب پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کر رہی۔ اپوزیشن نے اپنی کرپشن بچانے کے لیے فیٹف بل میں تبدیلی کے لیے ترمیم دیں تھیں۔ مگرحکومت نے انہیں نہیں مانا ۔کہا کہ یہ ایک قسم کا این اور آر ہے۔ حکومت کسی قیمت پر یہ این اور آر نہیں دے سکتی؟ احتساب ہر حالت میں جاری رہے گا۔ ویسے بھی عمران خان وزیر اعظم پاکستان نے اعلان کر رکھا ہے کہ میری حکومت بھلے چلی جائے۔ مگر احتساب ہر حالت میں جاری رہے گا۔ حکومت کے اس عزم کی پاکستان کے غریب عوام اور محب وطن حلقے پسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ عوام کہتے ہیں کہ اگر اب احتساب نہ ہوا تو پھر کبھی بھی نہیں ہو سکے گا۔ سیاستدان اقتدار میں رہتے ہوئے، اختیارات کا ناجائز فاہدہ اُٹھاتے ہیں۔ عوام کے خزانے کے امین بننے کا حلف اُٹھانے کے باوجود کرپشن کرتے ہیں ۔ پھر اداروں میں لگائے اپنے بندوں کے ذریعے کرپشن کے ثبوت مٹا دیتے ہیں۔ بلا آخر نقصان غریب عوام کا ہوتا ہے۔ لہٰذا ہر کسی کرپٹ شخص کا احتساب ہونا چاہیے۔مگر ان سیاستدانوں دانوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے جو پی ٹی آئی حکومت میں شامل ہیں جو نظر نہیں آ رہا؟ ہم لکھتے رہتے ہیں کہ پاکستان میں سیاستدانوں نے سیاست کو انڈسٹری کی شکل دے دی ہے۔الیکشن جیتنے کے لیے ایک ارب روپے لگائو۔ الیکشن جیت کر اقتدار میں آئو۔ پھر غریب عوام کے خزانے میں ارب لگانے کے عوض کئی ارب کی کرپشن کر کے حساب برابر کر لو۔
نواز شریف کوسپریم کورٹ نے صادق و امین نہ ہونے کی وجہ سے آئین پاکستان کی دفعہ ٦٢۔٦٣ پر پورا نہ اُترنے پر سیاست سے حیات نا اہل قرار دیا۔ نیب عدالت نے کرپشن ثابت ہونے پر قید کی سزا سنائی۔ نواز شریف نے اس کا بدلہ مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان سے لینے کا غلط فیصلہ کیا۔پہلے کہا کہ جمہورت لپیٹ دی جائے گی۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔ نون لیگ کے رہنما خاقان عباسی صاحب کو پارلیمنٹ نے وزیر اعظم چن لیا۔ سینیٹ کے کے اتخابات بھی ہوئیاور جمہوریت چلتی رہی۔ پھر ٢٠١٨ء میں قومی انتخابات ہوئے جس میں پی ٹی آئی جیت گئی۔ پی ٹی آئی نے مختلف دھڑوں کو ملا کر حکومت بنا لی۔ اب جمہوری طریقہ تو یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں تبدیلی لائی جاتی ۔ مگر نواز شریف نے خود جمہوری طریقہ چھوڑ کر ملک کے خلاف بیانے پر چل پڑے۔شہروں شہر کہا کہ ”مجھے کیوں نکالا”۔ آپ کو اس لیے نکالا کہ ملک کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق آپ صادق و امین نہیں رہے۔ نواز شریف نے کہا کہ” ووٹ کو عزت وو” جب آپ تین دفعہ الیکشن جیت کر پاکستان کے وزیر اعظم بنے تو ووٹ کو عزت ہی دی گئی تھی نا! اب آپ بھی جیتنے والی پارٹی کو تسلیم کرو اور آپ خود بھی ووٹ کو ”عزت دو”۔ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو۔ آپ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو فوج لائی، جناب تو آپ جب تیں دفعہ اقتدار میں آئے تو ذرائع کہتے پھر آپ کو بھی فوج لائی تھی۔ کیاآپ کو اپنے محسن جرنل جیلانی اور ضیاء الحق بھول گئے۔ پیپلز پارٹی تو آپ کو ڈکٹیٹرجرنل ضیاء کی باقیات کہتی رہی۔ آپ نے خودجمہوری طریقہ چھوڑ کر ملک کی اعلیٰ عدلیہ اور ملک کی حفاظت کرنے والی پاک فوج پر الزام تراشی شروع کر دی۔
جب اقتدار میں رہیں تو مطلب پرست! جب اقتدار سے باہر ہو تو نظریاتی۔ کیا کہنے! جناب آپ کبھی بھی نظریاتی نہیں رہے۔ آپ قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کے اعلانیہ مخالفت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ آپ نے لاہور میں١٣ اگست٢٠١١ء کو فرمایا” ہم مسلمان اورہندو ایک قوم ہیں۔ہمارا ایک ہی کلچراور ایک ہی ثقافت ہے۔ہم کھانا بھی ایک جیسا کھاتے ہیں۔صرف درمیان میں ایک سرحد کا فرق ہے”۔۔ ۔ جبکہ بانی پاکستان نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان حاصل کیا تھا۔قائد اعظم نے٢٣ مارچ ١٩٤٠ء کو اسی لاہور میں فرمایا تھا”ہم مسلمان ہندوئوں سے علیحدہ قوم ہیں ۔ہمارا کلچر،ہماری ثقافت،ہماری تاریخ،ہمارا کھانا پینا،ہمارا معاشرہ سب کچھ ان سے یک سر مختلف ہے ” آپ خود ہی غور فرما لیں۔ آپ نے قائد اعظم کے دور قومی نظریہ کی نفی کی ہے؟
کرپشن کیسز میں پھنسی اپوزیشن نے نواز شریف، شہباز شریف ان کے رشتہ دار اور آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کرپشن کو بچانے کے لیے مہم چلانے کے لیے ا ے پی سی بلائی۔ ذرائع اپوزیشن کی مہم کو میریم صفدر اعوان کی طرف سے ابا، چچا، رشتہ دار اور خود کو بچانے اور بلاول زرداری کے طرف سے ابا اور پھوپھی بچانے کی مہم قرار دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اپوزشن نے فیٹف بل پر حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔حکومت نے اپنے زوربازو سے فیٹف کا بل منظور کرا لیا۔ اپوزیشن کا حکومت گھرانے پر اے پی سی کا انعقاد کرنا اور حکومت گھرائو تحریک کا اعلان کرنا اور بلا آخر اسلام آباد پر چھڑائی کرنے کے فیصلے کیے۔اسلام دشمنوں نے فیٹف کا قانون کا شکنجہ صرف اورصرف پاکستان کے لیے بنایا ہوا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے کہا کہ اگر ہم یہ بل پاس نہیں کرتے تو پاکستان گرے لسٹ سے نہیں نکل سکتا۔ یہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کی خواہش تھی۔ پھر پاکستان پر تجارتی پابندیاں لگا دی جاتیں جو شاید پاکستان برداشت نہیں کر سکتا۔ اب عدالت نے شہباز شریف کی ضمانت منسوخ کر دی اور انہیں نیب حکام نے گرفتار کے جیل بھیج دیا۔ عدالت سے ریمانڈ لیا جائے
٢ گا۔ نیب کا قانون ہے کہ کرپشن کے مقدمات کا فیصلہ تیس (٣٠) کے اندر اندر کرنا ہے۔ مگر کرپٹ لوگ ہوشیار ہوتے ہیں۔ ڈیلیئنگ ٹیکٹیس استعمال کر کے کیس کو لمباکرتے رہے ہیں۔ اس دوران کبھی ججوں کو کرپشن دے کر فیصلہ اپنے حق میں کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کبھی گورنر سندھ جیسی ملاقاتیں کر کے مقتدر حلقوں سے این او آر لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ نواز لیگ کے مرکزی لیڈر سابق گورنر سندھ کی آرمی چیف سے دو دفعہ ملاقات میں نوازشریف اور مریم صفدر اعوان کے مقدموں میں ریلیف کی درخواست اسی سلسلے کی تھی۔ آری چیف کا جواب کہ فوج کو اس کچھ لینا دینا نہیں۔ آپ سیاسی معاملات پارلیمنٹ اور عدالتی معاملات عدالتوں میں طے کریں۔ رلیف نہ ملنے پر نواز شر یف کی فوج اور عدلیہ کے خلاف پچپن (٥٥) منٹ کی اے پی سی میں پڑھنے جانے والی تقریر نے پھر سے مملکت اسلامی جمہوریہ کے خلاف محاذ کھول دیا۔پی ٹی آئی والے اسے غدارِ وطن، دہشت گرد، فاشست الطاف حسین کا پارٹ ٹو قرار دے رہے ہیں۔
صاحبو! عمران خان کی پاکستان میںکرپشن کے خاتمہ کے عزم کی تو بات صحیح ۔ ان کی اقوام متحدہ میں پہلی اور دوسری تقاریروں میں پاکستان، امت مسلمہ اور خاص کر کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ اُٹھانا درست۔ رسولۖ ۖاللہ کی شان میں گستاخی کے خلاف آواز اُٹھانا اور بین الاقوامی طور پر قانون سازی کے لیے بات اُٹھانا بھی قابل تحریف۔ عمران خان کا خود کرپشن فری ہو نا ایک اعزاز۔ بھارت کے وزیر اعظم، دہشت گرد مودی کو پہلی دفعہ ہٹلر سے تشبیہ دینا ایک تاریخی قدم۔ بھارت کے پاکستان خلاف جارحانہ بیانیہ کا جواب جارحانہ طریقے سے دیا بھی پسندیدہ۔ ۔۔مگرملک میں مہنگاہی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ عوام کے اندر آپ کے خلاف لاوا ہ پک رہا ہے۔ جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔ امیر جماعت اسلامی اور سینیٹر جناب سراج الحق نے کہا صحیح کہا تھا کہ آپ نے ملک کو آئی ایم یف کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ یہ آئی ایم ایف ملک میں جان بوج کر مہنگاہی بڑھا رہی ہے۔ یہ آپ کے خلاف سازش کر رہی ہے۔
آپ اپنے دوست ملائشیا کے صدر سے معلوم کریں جو انہوں نے ایک موقعہ پر کہا تھا ”کہ جس ملک کاستیا ناس کر نا ہو اسے آئی ایم ایم کے حوالے کر دو”۔ آئی ایم ایف ایک سود خور ادارہ ہے۔ اسے پاکستان کی ترقی سے کچھ لینا دیا نہیں۔ یہ مسلم دشمن ادارہ ہے۔ پاکستان میں مہنگاہی کا طوفان لانا اس کا ایجنڈا ہے۔اس کی وجہ آپ کا بار بار کا پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا عزم ہے۔ آئی ایم ایف سے جتنی جلدی ہو جان چھڑائیں ۔ ساری باتیں چھوڑ کر فوراً مہنگاہی کو ختم کرنے پر کام شروع کریں۔ نہیں تو اپنی بربادری کی دن گننا شروع کردیں۔ کرپشن فری پاکستان سر آنکھو ں پر۔پاکستان کو مدینے کی فلاحی ریاست بنانا تومسلمانوں کی خوابوں کی تعبیر۔ مگر یاد رکھیں غربت کفر کی طرف لی جاتی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ مشہور مقولہ بھی سن لیں ” پیٹ نہ پیاںروٹیاں ،ساری گلاں کھوٹیاں۔ اللہ ہمارے پاکستان کو خوشحال بنائے آمین۔