امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم پر غلط اطلاعات سے نمٹنے کے لیے بعض اہم اقدامات اٹھاتے ہوئے ایسے سیاسی اشتہارات پر پابندی عائد کردی ہے جو امریکی انتخابات کو غلط بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکا کے صدارتی انتخابات میں اب جبکہ صرف ایک ماہ کا وقت بچا ہے سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بک نے اپنے تمام پلیٹ فارمز پر ایسے تمام سیاسی اشتہارات کو شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں الیکشن کی ساکھ پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور ان میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہونے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خاص طور پر پوسٹل ووٹنگ یعنی ڈاک کے ذریعے بیلٹ باکس پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں۔
فیس بک نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ انسٹاگرام سمیت اپنی تمام ویب سائٹوں پر ایسے اشتہارات پابندی عائد کر رہی جس میں انتخابات کے دوران بڑے پیمانے پر دھاندلی ہونے کا ہوّا کھڑا کیا جا رہا ہے۔ادارے نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ”ہم نے رواں برس ہونے والے انتخابات کی سالمیت کے تحفظ کے لیے حفاظتی اقدامات کے طور یہ فیصلہ کیا ہے۔”
کمپنی میں پروڈکٹ مینجمنٹ کے ڈائریکٹر راب لیتھرین نے بھی ایک بیان میں کہا کہ جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں کمپنی اپنی ان پالیسیوں کو واضح کرتی جاری ہے جن کا پہلے ہی ذکر کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس بک ان تمام اشتہارات پر پابندی عائدکرے گا، ”جن میں انتخابی نتائج کو ناجائز ٹھہرانے کی کوشش کی گئی ہو۔ یہ ضابطے فیس بک کے ساتھ ساتھ انسٹاگرام پر بھی عائد ہونگی اور انہیں فی الفور نافذ کیا جا رہا ہے۔”
فیس بک نے یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے ایک روز بعد کیا ہے جس میں انہوں نے پوسٹل ووٹنگ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔ صدارتی انتخاب میں اپنے حریف جو بائیڈن کے ساتھ بحث کے دوران ٹرمپ نے بغیر کسی ثبوت کے یہ دعوی کیا تھا کہ میل کے ذریعے ووٹنگ سے بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوگی۔اس موقع پر ٹرمپ نے ایک بار پھر اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ کیا انتخابات میں ناکامی پر وہ اقتدار آسانی سے منتقل کر دیں گے۔
فیس بک پر اس بات کے لیے پہلے بھی شدید نکتہ چینی ہوتی رہی ہے کہ سیاسی نوعیت کے اشتہارات میں وہ حقائق کو چیک کرنے اور ان پر نظر رکھنے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے انتخابات اور دیگر سیاسی موضوعات سے متعلق عوام تک غلط معلومات پہنچتی رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزشتہ ہفتے ہی کمپنی نے ایسے تمام اشتہارات روکنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں ووٹنگ اور انتخابی نتائج آنے سے قبل ہی جیت کا دعوی کیا جا رہا ہے۔
فیس بک نے ان تشویشات کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا تھا کہ کہیں صدر ٹرمپ ووٹوں کی مکمل گنتی سے پہلے ہی عوام کو یہ قائل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال نہ کرلیں کہ وہ کامیاب ہوگئے ہیں۔ فیس بک نے انتخابات کے لیے ووٹنگ سے ایک ہفتے قبل ہی نئے سیاسی اشتہارات پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمپنی نے اس سلسلے میں ایک بیان میں کہا، ”اشتہار دینے والے 27 اکتوبر 2020 کو رات کے بارہ بجے کے بعد سے تین نومبر کی درمیانی شب تک امریکا میں سماجی مسائل، انتخابات یا پھر سیاسی نوعیت کے اشتہارات نشر نہیں کر سکیں گے۔”