عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے مذہبی تاریخی شہر کربلا میں ایرانی لیڈروں بالخصوص ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر مقتول قاسم سلیمانی کی تصاویر پر عوامی اور سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کربلا میں امام حسین کے مزار کے قرب جوار میں ایرانی لیڈروں کی تصاویر اور شہادت امام حسین کے چہلم کے جلوسوں کے موقعے پر زائرین کا قاسم سلیمانی اور خامنہ ای کی تصاویر لہرانے پر عوامی حلقوں کی طرف سے سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب کے بیرون ملک آپریشنز کے سربراہ قاسم سلیمانی کو رواں سال جنوری میں بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک فضائی کارروائی میں ہلاک کردیا تھا۔
کربلا کے مقامی باشندوں اور دوسرے شہروں سے تعلق رکھنے والی عوامی شخصیات نے کہا ہے کہ امام حسین کی چہلم کی مناسبت سے ایرانی لیڈروں کی تصاویر اور پوسٹ چسپاں کرنا ناقابل قبول ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ کربلا کی شاہرائوں پر ایرانی لیڈر خامنہ ای اور قاسم سلیمانی کی تصاویر ملک کی موجودہ صورت حال سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے مگر اس طرح کی کوششیں عراق میں کرپشن، مالی اور انتظامی بدعنوانی، اغوا، ٹارگٹ کلنگ اور راکٹ حملوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتے۔
عراق کے جنوبی شہر کربلا کے شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بغداد میں اہل تشیع کے مذہبی جلوسوں کے راستوں پر ایرانی رہ نمائوں کی تصاویرکا نوٹس لے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ ایران نواز ملیشیائیں اس نوعیت کی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ کرتی ہیں اور ایرانی لیڈروں کی تصاویر لہرانے کی اجازت دیتی ہیں۔