ہیمبرگ (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں ایک جہادی کی بیوہ کو رواں برس کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس جہادی خاتون کی دو شادیوں میں سے ایک جرمن گلوکار کے ساتھ ہوئی تھی، جو گلوکاری چھوڑ کر جہادی بن گیا تھا۔
جرمن شہر ہیمبرگ کی ایک عدالت نے تیونسی نژاد جرمن خاتون اومائمہ اے کو دہشت گرد تنظیم کی رکنیت رکھنے پر تین سال چھ ماہ کی سزا سنائی ہے۔ اس خاتون کا پورا نام جرمن پرائیویسی قانون کے تحت افشا نہیں کیا گیا۔ یہ خاتون ایک جرمن گلوکار کی بیوہ ہے۔ اس کے خلاف عدالتی فیصلہ ایک موبائل فون میں سے نیا شہادتی ڈیٹا میسر آنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
عدالت میں اس خاتون کے خلاف استغاثہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا کہ ملزمہ ایک والدہ کے طور پر اپنے بنیادی فرائض کی تکمیل میں پوری طرح ناکام رہی تھی۔ اس کے پاس غیر قانونی آتشین اسلحے کی موجودگی نے بھی استغاثہ کے موقف کو مضبوط کیا۔ اس کے علاوہ عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمہ غلامی کی ترویج میں بھی شریک تھی۔
اومائمہ اے نامی خاتون دہشت گرد تنظیم داعش یا ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کی رکن ہوتے ہوئے عملی جہاد میں شریک ہونے کے لیے شام بھی گئی تھی۔ اسے اس قیام کے دوران دو مرتبہ شادی کرنا پڑی۔ ان میں سے ایک سابق جرمن گلوکار کے ساتھ تھی، جس نے بنیاد پرستی کی جانب راغب ہو کر موسیقی کی دنیا سے رابطہ و رشتہ ختم کر کے ایک جہادی بننے کو فوقیت دی۔
عدالت کو فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق اومائمہ اے نے ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ وابستگی اختیار کرنے کے بعد شام کا سفر اپنے تین بچوں کے ساتھ اختیار کیا تھا۔ اس نے سن 2015 میں شام پہنچ کر جہادی اور دہشت گرد تنظیم کے ساتھ عملاً مختلف نوعیت کی سرگرمیوں میں اپنا واضح کردار ادا کیا۔ اس پر یہ الزام بھی عائد تھا کہ شام میں قیام کے دوران اس نے ایک تیرہ برس کی یزدی لڑکی کو بطور غلام استعمال کیا۔ اس کے دو شوہروں میں سے ایک کا نام ڈینس کوسپیرٹ تھا لیکن اِس کی عُرفیت دیسو دوگ تھی۔ ایسا بتایا جاتا ہے کہ یہ جرمن گلوکار سن 2018 میں کوبانی کی جنگ میں کردش جنگجووں کے ساتھ شدید لڑائی کے دوران مارا گیا تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ اومائمہ اے کو جرمنی واپس پہنچنے کی ایک اطلاع پر پولیس نے تلاش شروع کر کے گرفتار کیا تھا۔ یہ گرفتاری اتفاقیہ خیال کی گئی کیونکہ اس خاتون کے جرمنی لوٹنے کی اطلاع اس کے گم شدہ موبائل فون سے ملی جو شام میں شکست کے بعد کہیں گر گیا تھا۔ یہ گم شدہ موبائل فون ایک جنگی رپورٹر کو ملا تھا۔