کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پولیس سے جھگڑا کرنے اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں گرفتار ن لیگ کے رہنما نہال ہاشمی اور ان کے دو بیٹوں کی درخواست ضمانت منظور ہو گئی۔
کراچی میں ن لیگ کے رہنما نہال ہاشمی کے بیٹے کا پولیس اہلکاروں سے مبینہ بدتمیزی کا واقعہ سامنے آیا تھا جس پر پولیس نے نہال ہاشمی اور ان کے بیٹوں کو گرفتار کر کے تینوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔
آج پولیس نے نہال ہاشمی اور ان کے دونوں بیٹوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا جہاں پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی سے متعلق مقدمہ کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے نہال ہاشمی اور ان کے بیٹوں کی ضمانت 20، 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔
پولیس نے نہال ہاشمی اور انکے دو بیٹوں نصیر ہاشمی اور ابراہیم ہاشمی کے خلاف جان سے مارنے کی دھکی، کارسرکار میں مداخلت، تشدد اور لڑائی جھگڑے کی دفعات کے تحت ایس ایچ او سعود آباد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نہال ہاشمی کے بیٹے کی کسی سے تکرار ہو رہی تھی، پولیس اہلکاروں نے رک کر فریقین سے پوچھا جس پر نہال ہاشمی کے بیٹے نے پولیس اہلکاروں سے جھگڑا شروع کر دیا، معاملہ بگڑنے پر نصیر ہاشمی کو حراست میں لیکر سعود آباد تھانے منتقل کیا گیا۔
تھانے لے جانے پر نہال ہاشمی کے صاحبزادے نے پولیس اہلکاروں کی وردیاں پھاڑیں اور والد نہال ہاشمی کے سامنے اہلکار کو گلے سے پکڑ لیا۔
دوسری جانب نہال ہاشمی کے بیٹے کا مؤقف ہے کہ پولیس اہلکاروں نے گھر والوں کو روک کر قریب آنے کی کوشش کی، اہلکاروں کو روکا تو انہوں نے موبائل فون توڑ دیا۔
نہال ہاشمی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم تھانے آئے تو ایس ایچ او یویفارم میں نہیں تھے، پولیس نے انہیں اور اہلیہ کو دھکے دیے جس سے بیوی زخمی ہو گئیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پولیس والے اصل ویڈیو دکھائیں جس میں وہ ان کی بیوی اور بیٹے سے بدسلوکی کر رہے ہیں۔
تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نہال ہاشمی کی اہلیہ ڈاکٹر نشاط فاطمہ کا کہنا تھا کہ پولیس کے تشدد سے انہیں چوٹیں آئیں۔
نہال ہاشمی کے وکلاء کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کرانے کے لیے انہوں نے بھی درخواست دی ہے، جس کو پولیس نے وصول نہیں کیا۔