جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) ماضی کی مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے دوبارہ اتحاد کے ہفتہ تین اکتوبر کو ٹھیک تیس برس پورے ہو گئے۔ رواں برس یوم اتحاد کی تقریبات اور خوشیاں کورونا وائرس کی وبا کے باعث دھندلا کر رہ گئیں۔
آج منائے جانے والے جرمنی کے یوم اتحاد کی تقریبات کا اہتمام محدود پیمانے پر کیا گیا اور ان پر بھی احتیاطی ضوابط حاوی رہے۔ یوں کورونا وائرس کی وبا نے جرمن اتحاد کے دن کی تمام پرمسرت تقریبات کو گہنا کر رکھ دیا۔ حکومتی سرپرستی میں ہونے والی تقریبات میں محدود تعداد میں مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے خصوصی انتظامی ضابطوں کے تحت کم مہمانوں والی چھوٹی تقریبات کے انعقاد کو فوقیت دی گئی۔ ایسی تمام تقریبات کی باضابطہ نگرانی اضافی پولیس اہلکار کرتے رہے۔
اس سال جرمنی کے یوم اتحاد کی مرکزی سرکاری تقریب وفاقی دارالحکومت برلن سے پچیس کلومیٹر کی مسافت پر واقع مشرقی صوبے برانڈن برگ کے دارالحکومت پوٹسڈام میں منعقد کی گئی۔
پوٹسڈام کے تاریخی چرچ آف سینٹ پال میں منعقدہ دعائیہ اور سیاسی تقریب میں وفاقی صدر فرانک والٹر شٹائن مائر، وفاقی چانسلر انگیلا میرکل، وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈس ٹاگ کے اسپیکر وولف گانگ شوئبلے اور دیگر سرکردہ سیاستدانوں اور اعلیٰ اہلکاروں نے شرکت کی۔
اس تقریب کے لیے صرف ایک سو تیس مہمانوں کو دعوت دی گئی تھی اور جملہ حفاظتی اور احتیاطی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ ممکنہ مظاہروں کے شرکاء کو اس گرجا گھر سے دور رکھنے کے لیے ڈھائی ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
یوم اتحاد کی اس مرکزی تقریب سے وفاقی صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ جرمنی کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ ایک آزاد اور جمہوری اقدار کا حامل ملک ہے۔ انہوں نے ماضی کی مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کی کوششوں میں شریک عوامی مظاہرین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مسلسل کوششوں سے تیس برس قبل ایسا پرامن انقلاب آیا کہ منقسم جرمنی پھر سے ایک متحدہ ملک بن گیا تھا۔
جرمن صدر نے یہ بھی کہا کہ اگر پیچھے مڑ کر دیکھیں تو مسرت کا احساس ہوتا ہے کہ جرمن اتحاد کی وجہ سے سرد جنگ کا خاتمہ ہوا اور پھر ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ صدر شٹائن مائر نے آج کے متحدہ جرمنی کو تاریخی اعتبار سے ایک بہترین ملک قرار دیا۔