باکو (اصل میڈیا ڈیسک) آذربائیجان اور آرمینیا کے دستوں کے مابین نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند خطے کے باعث شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ دوسرا بڑا آذری شہر گنجہ بھی آرمینیائی حملوں کی زد میں ہے جبکہ ترکی نے آذری شہری علاقوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔
آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے اتوار چار اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دونوں حریف ہمسایہ ممالک کی فورسز کے مابین کل ہفتے کے روز بھی جو شدید جھڑپیں ہوئیں، ان میں اطراف کو کافی زیادہ جانی نقصان ہوا۔ یہ جھڑپیں آج اتوار کے روز بھی جاری ہیں۔
ان جھڑپوں کے دوران آذری دستوں کی طرف سے نگورنو کاراباخ کے مرکزی شہر سٹیپاناکَیرٹ پر بھی نئے حملے کیے گئے۔ نگورنو کاراباخ کا یہ متنازعہ علاقہ آذربائیجان کا علیحدگی پسند خطہ ہے، جس نے ماضی میں اپنی خود مختاری کا یکطرفہ اعلان بھی کر دیا تھا اور جس کا انتظام کئی برسوں سے آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں کے پاس ہے۔
اب تک تقریباﹰ ڈھائی سو ہلاکتیں آذربائیجان میں باکو اور آرمینیا میں یریوان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چند سال کے وقفے کے بعد نگورنو کاراباخ پر قبضے کی جنگ کے دونوں فریقوں کے مابین چند روز قبل دوبارہ شروع ہونے والی لڑائی میں اطراف کے فوجیوں، جنگجوؤں اور عام شہریوں سمیت اب تک تقریباﹰ ڈھائی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔
اسی دوران آرمینیا نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آذری دستوں کے بڑے حملوں میں اب تک 51 علیحدگی پسند آرمینیائی جنگجو مارے جا چکے ہیں۔
دوسری طرف اس علیحدگی پسند خطے کی آرمینیائی نسل کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آذری دستے اب اس خطے کے صدر مقام سٹیپاناکَیرٹ میں شہری اہداف کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان حالات میں آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے باکو میں بتایا کہ آرمینیائی فورسز کی طرف سے اس ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر گنجہ پر بھی راکٹوں سے حملے کیے جا رہے ہیں، جن میں اتوار کے روز کم از کم ایک سویلین ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
آذربائیجان کے دوسرے سب سے بڑے شہر گنجہ پر کیے جانے والے حملوں کے بعد آذری صدر الہام علییف کے ایک مشیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آرمینیا میں وہ تمام عسکری اہداف تباہ کر دیں جائیں گے، جہاں سے گنجہ پر راکٹ حملے کیے جا رہے ہیں۔
آرمینیا مسیحی اکثریتی آبادی والی ریاست ہے، جس کا خطے میں سب سے بڑا حلیف ملک روس ہے، جو اسے ہتھیار بھی فراہم کرتا ہے۔
دوسری طرف آذربائیجان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے، جو نگورنو کاراباخ کو آج بھی اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔ خطے میں ترکی آذربائیجان کا بہت قریبی اتحادی ملک ہے۔
یہ ترکی اور آذربائیجان کے مابین اسی قربت کی وجہ سے ہوا کہ اتوار کے روز انقرہ میں ملکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”آرمینیائی دستوں نے آج دوسرے سب سے بڑے آذری شہر میں شہری آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے جو حملے کیے ہیں، وہ انتہائی قابل مذمت ہیں۔‘‘