اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر کوئی بھی درج کروا سکتا ہے لیکن مقدمہ اس وقت تک آگے نہیں چل سکتا جب تک حکومت اس کی پیروی نہ کرے۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او نے بے وقوفی کی، اسے چاہیے تھا کہ وہ درخواست کو محکمہ داخلہ کے پاس بھیجتا اور حکومت سے ہدایت مانگتا۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر تو کوئی بھی درج کروا سکتا ہے، اگر حکومت نے ایف آئی آر درج کرانی ہوتی تو چھپ کر نہیں کراتی، ببانگ دہل کراتی۔
وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ غداری کی ایف آئی آر صرف حکومت کی ایماء پر درج ہو سکتی ہے، اگر حکومت ایف آئی درج کروا رہی ہے تو کیا حکومت اتنی نابلد ہے کہ اسے اپنے اختیارات کے بارے میں بھی علم نہیں ہے، حکومت کی پیروی کے بغیر یہ مقدمہ آگے نہیں چل سکتا۔
نواز شریف اور دیگر لیگی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کروانے والے بدر رشید کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اگر یہ شخص اتنے مقدمات میں ملوث ہے اور اس کی جرائم کی ایک ہسٹری ہے تو کیا حکومت اس قسم کا مقدمہ درج کروانے کے لیے ایسے شخص کا انتخاب کرے گی، عقل اس بات کو تسلیم نہیں کرتی۔
ایک اور سوال کے جواب میں شفقت محمود کا کہنا تھا کہ عمران خان جب فوجی حکومت کے خلاف بات کر رہے تھے تو اس وقت کے حالات اور آج کے حالات میں زمین آسمان کا فرق ہے، اس وقت ملک میں ایک طرح سے مارشل لاء تھا، آج پاکستان میں آئینی حکومت ہے، ہم ایک کروڑ 97 لاکھ ووٹ لیکر حکومت میں ہیں، یہ نواز شریف کس وقت کی بات کر رہے ہیں، جس وقت مشرف کا زمانہ تھا اس وقت تو یہ بھاگ گئے تھے اور سعودی عرب میں 10 سال بیٹھے رہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں ایک شہری بدر رشید کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم آزاد کشمیر سمیت 40 لیگی رہنماؤں پر سنگین جرائم کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
مسلم لیگ ن نے ایف آئی آر کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کسی کے کندھے پر رکھ کر بندوق نہ چلائے، اگر وفاقی وزراء میں ہمت ہے تو اپنے نام سے ایف آئی آر کروائیں اور ہمیں آکر گرفتار کر لیں۔