ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں پولیس نے ایک سینیر سیاست دان اور سابق رکن پارلیمنٹ محمد علی بور مختار کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت تفتیش کے لیے گرفتار کیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کی مقرب نیوز ایجنسی “فارس” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سابق رکن پارلیمنٹ محمد علی بورمختار ایرانی پارلیمنٹ میں آرٹیکل 90 کی نگران کمیٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ موجودہ حکومت نے ان پر کرپشن کا الزام عاید کیا ہے اور انہیں اسی الزام کی چھان بین کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
ایجنسی نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ بورمختار کو سیکیورٹی سروسز کے ذریعہ کچھ عرصے کے لیے حراست میں لیا گیا ہے اور وہ بدعنوانی اور قانونی خلاف ورزیوں کی تحقیقات مکمل ہونے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں رہیں گے۔
بورمختار نے گذشتہ فروری میں ایران میں آخری پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن گارڈین کونسل نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے۔
فارس کے مطابق پارلیمانی آرٹیکل 90 کمیٹی کے موجودہ چیئرمین رکن پارلیمنٹ نصرت اللہ بجمانفر ہیں۔ انہوںنے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کمیٹی کے ایک سابق ممبر کو قانونی خلاف ورزی اور بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ایجنسی نے بتایا کہ بجمانفر نے سابق عہدیدارکا نام ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا نام سیکیورٹی ادارے خود ظاہر کریں گے۔
تاہم “فارس” نیوز ایجنسی نے اپنے پارلیمانی نمائندے کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ نظربند سابق رکن پارلیمنٹ محمد علی بورمختارہیں جو پارلیمنٹ میں سخت گیر بنیاد پرستوں کے حامی رہے ہیں۔