انسان کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اپنی عبادت کے لیے اتارا ہے اور جس نے اللہ کی رسی کو تھام لیا سمجھ لو اس نے دنیا اور آخرت دونوں زندگی میں کامیابی حاصل کرلی۔دنیا میں آنے کے بعد ہر شخص اپنااپنا کردار ادا کرکے چلا جاتا ہے۔ جانے کے بعد پیچھے رہ جانے والے لوگ ان کو کوئی اچھے الفاظ سے تو کوئی برے الفاظ سے یاد کرتاہے۔ کام وہ جو منہ سے بولے۔ محنتی لوگوں کو ہر کوئی پیار کرتا ہے۔ہر محکمے میںآفیسر آتے جاتے رہتے ہیں جن میں کوئی اپنی محنت اور لگن کی وجہ سے اپنا نام اچھے الفاظوں میں لکھوا جاتا ہے۔ ایساہ ی نام سردار آصف ڈوگر کا ہے۔ جن کی تعلیمی قابلیت ایم اے ،ایل ایل بی ہے اور جڑانوالہ کے رہائش پذیر ہیں۔ انہوںنے بطور اے سی گوجرہ اور بہاولپور میں اپنے فرائض منصبی ادا کیے۔ اس کے بعد ان کو تحصیل پتوکی میں تعینات کردیا گیا جہاں انہوں نے اپنی ذاتی محنت سے پتوکی تحصیل کو چار چاند لگا دیے۔ان کے تحصیل پتوکی کے لیے کیے گئے کام کسی سے پوشیدہ نہیں۔
سب سے اہم اور پتوکی کے عوام کے لیے کیا گیا کام وہ ہے عوامی پارک ۔ تین سال قبل شہر کے باہر قائم جوڈیشل کمپلیکس شفٹ ہوگیا تھا لیکن پرانے چیمبرز اور کچھ سرکاری عمارتیں اب بھی موجود تھیں ۔اس جگہ کو صاف کرکے تحصیل پتوکی کی عوام کے لیے خوبصورت پارک بنا کر تحفہ دے دیا۔ 1992 میںیہ تحصیل قائم ہوئی لیکن ریونیو عملے کے لئے مناسب کمپلیکس نہیں بنایا گیا۔تقریباً 10 ملین کی لاگت سے سیلف ہیلپ کی بنیاد پر ریونیو ون ونڈو کمپلیکس تعمیرکرایا جس میں 15 اسٹاف روم ، ریکارڈ روم ، کیفٹریا ،عوامی بیت الخلا اور عوامی پارکنگ بنوائے۔
2 2 ملین روپے کی لاگت سے اپنی مدد آپ کے تحت اے سی آفس کی تزئین و آرائش کرائی ۔جس میں میٹنگ ہال ، ویٹنگ روم ، قانونی چارہ جوئی کے شیڈ اور اس سے وابستہ سہولیات شامل ہیں۔اے سی کمپلیکس سے متصل مسجد اور مدرسے کی توسیع کرائی تاکہ دور دراز سے آنے والے لوگوں کو نماز ادا کرنے میں آسانی رہے۔
یہی نہیں ڈی پی ایس (اسکول) 150 کنال سرکاری اراضی جو دائمی غیر قانونی قبضے سے بازیافت کرائی۔ٹی ایچ کیو ہسپتال میں 24 بستروں پر مشتمل ایمرجنسی بلاک کے لئے 10 ملین روپے کی لاگت سے کام شروع کیا ۔ ہسپتال کے احاطے میں مسجد اور پنا ہ گاہ کی تعمیر کے لئے منظوری دی۔کسانوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ان کے لیے بھی اچھے اقدام اٹھائے اور گنے کے زمینداروں کے arc پتوکی شوگر ملز کے ذمہ پچھلے تین سالوں میں 1.25 بلین روپے کی رقم بقایا تھے وہ ادا کروائے۔
بطور ایڈمنسٹریٹرمیونسپل کمیٹی پتوکی کی حیثیت سے شہر کی دو اہم سڑکوں کی قالین سازی کی منظوری دی۔کمیٹی کے لئے مشینری کی خریداری کے دوران اس منصوبے (15 ملین روپے) کی بچت کی گئی ۔ جمبر میں 15 ملین روپے کی لاگت سے واٹر چینل کی تعمیر کی منظوری ملی ہے جہاں قومی شاہراہوں پر پانی کے تالاب سے بارش کے موسم میں گھنٹوں ٹریفک کی ناکہ بندی ہوتی تھی۔
کویڈ 19کے آنے کے بعد اپنے فرائض منصبی اس طرح نبھائے کہ تحصیل پتوکی کا شمار ان شہروں میں ہوا جہاں پر کیس نہ ہونے کے برابر تھے۔ان کی محنت کی بدولت تمام محکموں کے مابین بہترین ہم آہنگی رہی جس کی وجہ سے پتوکی کے شہریوں کو ایک محفوظ ماحول اور اطمینان کا احساس فراہم ہوا۔
سردار صاحب جیسے محنتی آفیسر کے پیارو محبت کی بدولت تحصیل پتوکی میں ہر کوئی ان سے خوش تھا۔ ان کے کاموں کو سراہایا گیا۔ جس وقت انکا تبادلہ کیا گیا تو عوام کے اسرار پر روک دیا گیا تھامگر پھر محکمانہ مجبوریاں آڑے آئیں تو ان کادوبارہ تبادلہ قصور کردیا گیا ۔ جس وقت یہ تحصیل پتوکی سے الوداع ہوئے ان کی محبت سے سرشار ہر بندہ غمزدہ تھا۔
تحصیل پتوکی کی ترقی کے لیے کام کرنے والوں میں آصف ڈوگر کا نام سنہری لفظوں میں لکھا جائے گا۔ مجھے یاد ہے ایک بار جمبر میں بارش کے باعث ٹریفک بلاک ہوگئی ۔ صبح صبح کا وقت تھا۔گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ اس وقت اتنی صبح موقع پر فرض سناش آفیسر آصف ڈوگر اے سی پتوکی اور طیب مقصود سی او جمبر موقع پرپانی نکلوانے کے لیے کھڑے تھے ۔ دعا ہے کہ ایسے آفیسر تمام پاکستان میںتعینات ہوں جو اپنے کام کو فرض سمجھ کر کریں اور ہمارا پاکستان ترقی کرے۔ آمین