بحرین (اصل میڈیا ڈیسک) بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے حوالے سے ان کے ملک کا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بحرین سنہ 2002ء کے عرب امن فارمولے میں وضع کردہ فریم ورک کے مطابق فلسطین اور اسرائیل تنازع کا حل چاہتا ہے جس میں فلسطینیوں کے لیے ایک مکمل آزاد اور خود مختار ریاست کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق بحرین کے وزیر خارجہ عبد اللطیف الزیانی نے یورپی یونین کے مشن کے سربراہوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میٹنگ کے دوران کہا ہے کہ مناما کا اسرائیل کےساتھ امن معاہدہ کرنا ان کے ملک کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحرین کا خیال ہے کہ عوام کے لیے سلامتی ، استحکام ، امن اور خوشحالی کے ساتھ رہنے کا یہ صحیح طریقہ ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے سے ہم نے فلسطینیوں کے دیرینہ مطالبات کو نظرانداز کر دیا ہے۔ مسئلہ فلسطین ایک بنیادی مسئلہ ہے اور اس پر بحرین کا سرکاری اور ریاستی موقف آج بھی واضح اور غیر مبہم ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ بحرین ہمیشہ دو ریاستی حل کے مطابق فلسطین اسرائیل تنازع کے خاتمے کے لیے کوشاں رہا ہے اور ان کوششوں میں تیزی لانے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کا منصفانہ اور جامع حل ہی امن کے حصول کا بہترین طریقہ ہے۔ ہم آج بھی مشرقی بیت المقدس پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے پر قائم ہیں۔
قل ازیں بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ نے شوریٰ کونسل کے سامنے اعلان کیا تھا کہ خطے میں جامع اور منصفانہ امن کے ستونوں کو طے کرنا عربی اقدام کو متحرک کرنے پر منحصر ہے۔ ہم اپنے برادر ممالک اور اتحادیوں کے ساتھ ہر طرح مل کر عرب امن اقدام کو عملی شکل میں لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
شاہ حمد بن عیسیٰ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہنگامی پیش رفت میں ہم اپنے علاقائی معاملات اور بین الاقوامی تعلقات سے وابستگی پر عمل کرنے میں تاخیر نہیں کریں گے۔ ہم اپنی سلامتی کو برقرار رکھتے ہوئے مشرق وسطیٰکے دیرینہ تنازع مسئلہ فلسطین کے حل کی کوششیں جاری رکھیں گے۔