واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر کے ڈاکٹر کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کورونا سے صحت یاب ہو چکے ہیں اور اب وہ کسی کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ کی صحت سے متعلق اپنے بیان میں ڈاکٹر شون کونلی نے یہ واضح نہیں کیا کہ صدر ٹرمپ کا آخری کورونا ٹیسٹ کب کیا گیا اور آیا اُس کا رزلٹ منفی تھا یا نہیں۔
پچھلے دس روز کے دوران وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر شون کونلی کے بیانات پر امریکی میڈیا میں خاصی تنقید ہوئی ہے۔ ناقدین کا الزام ہے کہ ڈاکٹر کونلی صدر ٹرمپ کے انفیکشن سے متعلق حقیقی صورتحال بتانے کی بجائے مبہم نوعیت کے بیانات دیتے رہے ہیں۔
بعض ماہرین کے مطابق کووڈ انیس وائرس سے متاثر ہونے والے لوگوں کو چودہ سے بیس دن تک کے لیے قرنطینہ میں رہنا چاہیے۔
امریکا میں محکمہ طب کے اہم ادارہ ‘سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن’ کے مطابق اگر کسی شخص میں کورونا وائرس کی علامت پائی جاتی ہوں تو اسے دس دن کے لیے قرنطینہ میں رہنے کو کہا جاتا ہے۔ ٹرمپ میں اس کی علامت کا پہلی بار پتا یکم اکتوبر کو چلا تھا، جس کے بعد انہیں تین دن ہسپتال میں رکھا گیا۔
شاید یہی وجہ ہے کہ ڈاکڑ کونلی نے بظاہر صدر ٹرمپ کو دس روز کے بعد اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
امریکی صدر پہلے ہے اعلان کر چکے ہیں کہ وہ فوری طور پر ملک میں اپنے انتخابی جلسے اور ریلیاں بحال کرنے جا رہے ہیں۔
امریکی الیکشن میں اب تین ہفتے باقی رہ گئے ہیں اور رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق صدر ٹرمپ اپنے مدمقابل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن سے دس پوائنٹ پیچھے ہیں۔
اسی دوران صدر ٹرمپ اپنے مدمقابل امیدوار کے ساتھ آن لائن صدارتی مباحثے کی تجویز مسترد کر چکے ہیں۔ ان کی انتخابی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ جوبائیڈن کے ساتھ روبرو مباحثہ چاہتے ہیں۔
خود صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا، ”ورچوئل مباحثہ ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں، یہ غیر ضروری ہو گا کیونکہ میں پوری طرح ٹھیک ہوں۔‘‘ بعد میں انہوں نے مباحثہ 22 اکتوبر تک موخر کرنے پر اتفاق کیا۔
ان کی ٹیم کا کہنا ہے کہ آخری مباحثہ ووٹنگ سے محض تین دن قبل 29 اکتوبر کو ہونا چاہیے۔