ابوظبی (اصل میڈیا ڈیسک) ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے سوموار کے روز ٹیلی فون پر خطے میں امن کے امکانات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
شیخ محمد نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور (مشرقِ اوسط کے) خطے میں امن کے امکانات ، استحکام کی ضرورت ،تعاون اور ترقی کا جائزہ لیا ہے۔‘‘
نیتن یاہو نے الگ سے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’ میں نے ابوظبی کے ولی عہد کو اسرائیل کے دورے کی دعوت دی ہے۔اس کے جواب میں شیخ محمد نے بھی مجھے ابوظبی کے دورے کے دعوت دی ہے۔‘‘
ان سے قبل اسرائیلی صدر ریووین رولین نے اگست میں دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی امن معاہدے کے اعلان کے بعد ابوظبی کے ولی عہد کو مقبوضہ بیت المقدس (یروشلیم) کے دورے کی دعوت دی تھی۔
دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’ان کی کابینہ نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے تاریخی امن معاہدے کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی ہے۔‘‘
یو اے ای کی خبررساں ایجنسی وام کے مطابق نیتن یاہو اور ولی عہد نے اپنی گفتگو میں امریکا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان امن معاہدہ طے کرانے میں اہم کردار کو سراہا ہے۔
اس سے ایک روز قبل شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر گفتگو کی تھی۔صدر ٹرمپ نے ان سے کہا تھا کہ ’’وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرے ملکوں پر بھی زور دیں کہ وہ خطے میں امن اور خوش حالی کی اس راہ کی جانب پیش قدمی کریں۔‘‘
امریکی صدر نے معاہدۂ ابراہیم طے کرنے کے لیے پیش قدمی پرابوظبی کے ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔اس نام سے دو معاہدوں پر 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل اور یو اے ای اور بحرین اور اسرائیل نے دست خط کیے تھے۔ان دونوں ممالک نے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں کے ربع صدی کے بعد معمول کے تعلقات استوار کیے ہیں۔
بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی اور امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ الگ الگ امن معاہدوں پر دست خط کیے تھے۔ان کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالث کے طور پر’’معاہدۂ ابراہیم‘‘ پر دست خط کیے تھے اور اس امید کا اظہار کیا تھا کہ مزید عرب ممالک بھی بحرین اور یو اے ای کی پیروی کریں گے۔
اسرائیل نے ان معاہدوں سے قبل اگست میں فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی بستیوں کو ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔یواے ای نے اسرائیل سے امن معاہدے اور معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے یہی شرط عاید کی تھی۔