انسان کو عزت دینے کا وعدہ خود اللہ تعالیٰ کی ذات نے کیا ہوا ہے ، چاہ کر بھی کوئی انسان کسی دوسرے انسان کو نہ تو عزت دے سکتا ہے اور نہ ہی ذلت میرا ایمان ہے کہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی ذات کے فیصلے ہیں رب کی ذات کے بعد ماں واحد ذات ہے جس کی دعا سے رب کائنات بھی اپنے فیصلے تبدیل کردیتا ہے ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جو اپنی ماں کے قدموں میں بیٹھتا ہے زمانہ اس کے قدموں میں بیٹھتا ہے ۔یکم دسمبر 2019ء میں عمر سعید ملک نے بطور ڈسٹر کٹ پولیس آفیسر اوکاڑہ کا چارج سنبھالا وہ اس سے قبل ڈسٹر کٹ وہاڑی اور خانیوال میں بطور ڈی پی او کام کرچکے تھے ۔ وہاڑی سے سینئر صحافی شاہد مرزا اور خانیوال سے طاہر نسیم نے ان کا جو تعارف کروایا تھا جب ان سے ملاقات ہوئی توان کو ویسے ہی فرض شناش آفیسر اور شفیق انسان پایا جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ان کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہوتا گیا۔
جرائم کے خاتمہ کے لیے انہوں نے ہمیشہ کوشش جاری رکھی جرائم کی بڑی سے بڑی واردات میں ملزمان یا تو گرفتار ہوئے یا پھر مارے گئے اگرکسی جگہ سنگین واقعہ ہوا تو سرکل کا کیمپ آفس ہی اس جگہ بنا لیا ہمیشہ کامیابی ان کا مقدر بنی بچوں اور عورتوں کے ساتھ ہونے والے واقعات ، اسلحہ کی نمائش اور منشیات پر کوئی سمجھو تہ نہیں کیا ہر صورت ملزمان کو کیفر کردار تک پہچانے کی کوشش کی مظلوم افراد کو انصاف دلانے میں جو کرسکتے تھے کیا ۔ وہ اچھے پولیس آفیسر کے ساتھ ساتھ بہت کما ل کے انسان ہیں جب بھی ملاقات ہوئی پہلے سے زیادہ محبت ملی ۔ پولیس لائن میں ڈرائیونگ ٹریک و سکول، دیپالپور اور رینالہ خورد میں خدمت کائونٹر ، ڈی پی او آفس میں یاد گار شہدا ، پولیس آئی سینٹر ، کھلی کچہری روم ان کی تعمیری سوچ کی عکاسی کرتے ہیں وہ چلے گئے ہیں لیکن جب تک ڈی پی او آفس قائم رہے گا ان کی یادیں زندہ رہیں گی۔
عمر سعید ملک جب کسی مسئلے کے حل کے لیے نکل پڑتے تو قدرت بھی ان پر ایسے مہر با ن ہوتی کہ سب حیران رہ جاتے کہ یہ مسئلہ کیسے حل ہوگیا یہ بات عام ہوتی ہے کہ جب افسران ایک ضلع سے تبدیل ہوکر دوسرے ضلع میں تعینات ہوتے ہیں تو پہلے ضلع کے لوگو ں کے نمبر ختم کرکے نئے ضلع کے دوستوں کے نمبر اپنے پاس مافظ کرلیتے ہیں ان کی تعیناتی میں جو بھی قلم کار ساتھی وہاڑی یا خانیوال سے ملاقات کے لیے آیا سب کچھ چھوڑ کر ان کو ٹائم دیا اور باقی دوستوں کے حال چال بھی لازمی پوچھا ایسے گفتگو کرتے کہ جیسے وہ اب بھی اسی ضلع میں تعینات ہیں یہ بات بہت کم لوگو ں میں ہوتی ہے کہ بغیر کسی کام کے کسی کو عزت دے۔
ان پر قدرت کی بڑی مہربانی ہے ان کا مثالی اخلاق اچھے خون اور ماں باپ کی اچھی تربیت کی نشانی ہے ۔1982ء سے آج تک درجنوں ڈسٹر کٹ پولیس آفیسر آئے اور چلے گئے ان میں چند ایک ہی ہیں جو اپنے کام کی وجہ سے اپنی یادیں چھوڑ گئے ہوں کچھ تو ایسے ہیں جن کے نام دفتر کے عملہ کو بھی یاد نہیں ہوں گے ۔10سال کی ہی بات کر لی جائے تو کئی آئے اور کئی گئے بابر بخت قریشی ، محمد فیصل رانا اور حسن اسد علوی وہ نام ہیں جن کو اوکاڑہ کی عوام کسی نا کسی طر ح یاد ضرور کرتی ہے۔
سب سے زیادہ ٹائم محمد فیصل رانا تعینات رہے ریکارڈ جرائم پیشہ افراد کو ٹھکانے لگایا امن وامان کے قائم کے لیے بڑی کوشش جس کی وجہ سے آج بھی عام آدمی ان کو یاد کرتا ہے ۔ بابر بخت قریشی اور حسن اسدعلوی نے بھی لمبی تعیناتی میںعوام کے دلوں میں جگہ بنائی جس وجہ سے آج لوگ ان کی مثال دیتے ہیں ۔ عمرسعید ملک صرف 10ماہ بطور ڈی پی او تعینات رہے ہیں ضلع اوکاڑہ کی عوام نے ہمیشہ افسران کو عزت دی ہے لیکن جو عزت اور محبت عمرسعید ملک کے حصہ میں آئی ہے تاریخ میں وہ کوئی دوسرا حاصل نہیں کرسکا ہے جس طرح اوکاڑہ کے سیاسی ، سماجی ، کاروباری ، مذہبی ، صحافتی حلقوں نے الوداع کیا ہے اس محبت اور پیار کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ہے۔
شہر میں جگہ جگہ پھولوں کی پتیوں سے شاندار استقبال قدرت کی مہربانی کی تصویر ہے یہ وہ محبت اور پیار ہے جو وہ بطور ڈی پی او عوام کو دیتے تھے آج عوام نے جمع کرکے ان کو واپس کردیا ہے ان کی کامیابی کے پیچھے جو ہاتھ ہے اس کے بارے میں راقم 4دسمبر 2019ء کو اپنے کالم میں لکھ چکا ہے ان کے اوکاڑہ تعیناتی کے وقت جب ان کا نمبر اپنے موبائل میں مافظ کیا تو آئی ڈی پر لگی تصویر نے ان کے عروج کی ساری کہانی بیان کردی تھی ۔ جو بطور ایس ایس پی اپنی ماں کے قدموں بیٹھے اور خدا کی ذات اس کو عروج اور کامیابی سے نہ نوازے یہ ہو کیسے سکتا ہے ۔ جس پر ماں راضی ہو جائے اس پر تو رب راضی ہو جاتا ہے اور پھر اس کو خدا اپنے بندوں کے ذریعے اسی طرح عزت سے نوازتا ہے۔