الفلاح کا فلاحی سفر

Poor People Help

Poor People Help

تحریر : محمد فاروق خان

پاکستان بھر میں فلاحی اداروں کے دستر خوان غریب، مریضوں کے تیمارداروں، مستحق اور سفید پوش افراد کو مفت کھانا فراہم کرنے کا وسیلہ بن رہے ہیں۔ایدھی فاونڈیشن ،چھیپا فاونڈیشن ،سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ اور عالمگیر ٹرسٹ کے علاوہ متعدد تنظیمیں اس کار خیر میں نمائیاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ ایک سروے کے مطابق کراچی میں80مقامات پر110 دستر خون لگائے گئے جن سے2لاکھ افراد کو2 وقت کا کھانا فراہم کیا گیا۔ ان دستر خانوں سے جیل میں صدقے کے بکروں کا گوشت بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ان فلاحی اداروں کے اپنے مرکزی باورچی خانے اورروٹی پلانٹ بھی ہیں ان میں روزانہ6 لاکھ روٹیاں پکائی جاتی ہیں۔ان کے دستر خوانوں پر1 کروڑ 30لاکھ سے زائد اخراجات آتے ہیں۔

موبائل دسترخوان سروس بھی روزانہ مختلف علاقوں میں5 ہزار پیکٹ تقسیم کرتی ہیں۔300 سے زائد ہوٹل اور نہاری ہاوس سے1لاکھ کے قریب مستحق افراد کو مفت کھانا دیا جاتا ہے۔بحریہ ٹاون اور دیگر کاروباری ادارے بھی اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ مفت کھانے کے علاوہ راشن تقسیم کیا جاتا ہے،کپڑے دیے جاتے ہیں،علاج معالجے اور شادی بیاہ میں مدد کی جاتی ہے،ووہیل چیئر تقسیم کی جاتی ہیں اور بے روزگار نوجوانوں کو رکشے دیئے جاتے ہیں۔الغرض ضرورت مندوں کی معاونت کرنے والے فلاحی منظر نامے میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں اورلا تعداد پس پردہ مدد کرنے والے بھی اپنا کردار نبھا رہے ہیں۔یہ تو احوال ہے دنیا کے12 ویں بڑے شہر کراچی کا جہاں2کروڑ سے زائد انسان رہتے ہیں۔

تحصیل تلہ گنگ دوسرے شعبوں کی طرح فلاحی سرگرمیوں میں بھی نمایاں ہے۔ تنظیمیں اپنے وسائل کے مطابق مختلف پراجیکٹس پر کا م کر رہی ہیں لیکن ابھی بہت سارے شعبوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔یہاں پرالکرم ویلفیئر ٹرسٹ،راڈو،الخدمت کا50 بستروں پر مشتمل ایمان ہسپتال،ملکوال ویلفیر سوسا ئٹی،ملتان خورد ویلفیر سوسائٹی،بہبو د مریضاں کے علاوہ مختلف گاوں میں تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ تلہ گنگ میں الفلاح ویلفیرفاونڈیشن نے اپنے فلاحی سفر کاآغاز کردیا ہے اور علاقائی مسائل کا ادراک کرتے ہوئے بلڈ بنک اور دسترخوان جیسے پراجیکٹ شروع ہو چکے ہیں اور مستحقین مستفید ہو رہے ہیں۔ الفلاح ویلفیرفاونڈیشن کا دسترخوان پراجیکٹ شہر کے مرکز میں ہونے کی وجہ سے ضرورت مند آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔کھانے کی جگہ صاف اور مستحقین کی عزت نفس کا بھی خیال رکھا جا رہا ہے۔ابتدا میںہر تنظیم کو مسائل کا سامنا رہتا ہے شاید الفلاح کو بھی مستحق افراد تک پہنچنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔میں دسترخوان پراجیکٹ کو دیکھنے کے لیے گیا توکمرے سے ہسپتال کی صفائی کرنے والا عملہ نکل رہا تھا میں نے سمجھا کہ یہ ہسپتال کے سٹاف کی کنٹین ہے لیکن پوچھنے پر پتہ چلا کہ یہی الفلاح کا دستر خوان ہے۔ الفلاح کو محتاط اور ذمہ دارانہ انداز میں آگے بڑھنا ہوگا ۔مسکین،یتیم،قیدی،مسافر اور مستحق تک ہی اسے محدود رکھنا ہوگا۔

بھوکھے کو کھانا کھلانا بڑا احسن،نیک اور ضروری اقدام ہے لیکن یہ ایمرجنسی مرحلہ ہوتا ہے کہ کسی کے پاس وسائل نہیں اور وئہ بھوکھا ہے تو اسے کھانا کھلایا جائے۔بھوکھوں کو کھانا کھلانے کے لیئے دسترخوان سجانے والوں کو سلام لیکن انہیں بھوک کے ساتھ ساتھ غربت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہوگی۔غربت کم نہیں ہوگی تو بھوک بھی کم نہیں ہوگی۔بھوک کم نہیں ہوگی تو بریانی کی پلٹ کے بدلے ووٹ حاصل کرکے اسمبلیوں میں جانے والوں کو بھی نہیں روکا جا سکے گا۔بھوکھوں کو کھانا کھلانے والی تنظیموںکو دوسر ے مرحلے میں غربت میں کمی کے لیئے اقدامات اور ہنرمندی کے منصوبے شروع کرنے ہوتے ہیں۔

الفلاح سے توقع کی جا سکتی ہے کہ وئہ غربت کی کمی کے لیئے اگے بڑھے گی۔ سوشل ویلفیئر کے زیر پرستی کام کرنے والی تنظیموں کا المیہ ہے وئہ چھوٹے چھوٹے فلاحی ٹوٹکوں تک ہی محدود رہتی ہیں کوئی فلاحی کسبِ کمال نہیں کرتیں۔تنظیمیں بھی سرکاری فنڈنگ کے کٹھے انگور پر ہی گزارہ کرتی رہتی ہیں۔یہاںاختیارات والوں کی وی آئی پی این جی اوز بھی ہیں جو دکھوں کے اعدادوشمار اور بدحالی کے فوٹوں کے بدلے سکھ خریدلیتی ہیں۔یہ بریانی کی پلیٹ کیے ذریعے ووٹ،ووٹ کے ذریعے اختیارات اور ا ختیارات کے ذریعے وسائل پہ قبضہ کرنے والوں کا ملک ہے یہاں سونے کے پہاڑ کے سامنے انسانیت سسک رہی ہے۔

M.Farooq Khan

M.Farooq Khan

تحریر : محمد فاروق خان