پاکستان اور افغانستان تو بھارت سے بہتر ثابت ہوئے: راہول گاندھی

Rahul Gandhi

Rahul Gandhi

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت پر ایک اور حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے بحران سے نمٹنے کے معاملے میں پاکستان اور افغانستان تو بھارت سے بھی زیادہ بہتر ثابت ہوئے۔

بھارت میں اپوزیشن کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر مسلسل حملے کررہے ہیں۔ جمعہ کے روز انہوں نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے معاملے میں مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس بحران کی وجہ سے پیدا شدہ حالات سے نمٹنے میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان اور افغانستان نے کہیں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

راہول گاندھی نے ایک طنزیہ ٹوئٹ کیا” بی جے پی حکومت کی ایک اور شاندار حصولیابی۔ پاکستان اور افغانستان نے بھی ہم سے بہتر انداز میں کووڈ کا مقابلہ کیا۔”

راہول نے اسی کے ساتھ ایک چارٹ بھی شیئر کیا ہے جس میں آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ جی ڈی پی کے اعدادو شمار دکھائے گئے ہیں۔ آئی ایم ایف نے جو عالمی اقتصادی آوٹ لک (ڈبلیو ای او) جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ بھارت ، جنوبی ایشیا کا تیسرا غریب ملک بننے کی طرف گامزن ہے۔ ہندوستان سے پیچھے صرف پاکستان اور نیپال ہی رہ جائیں گے۔

حکمراں بی جے پی نے تاہم راہول گاندھی کے بیان پر سخت اعتراض کرتے ہوئے اسے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان اور ترجمان سید ظفرالاسلام نے ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات کرتے ہوئے کہا”ان (راہول) کو ایسی سیاست کرنی ہے، جس سے خاص کر ہمارے دشمن پڑوسی ملک پاکستان کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچے۔ اگر انہیں موازنہ کرنا ہی تھا تو کسی دوسرے ملک سے کیا ہوتا۔”

سید ظفرالاسلام کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ کورونا سے متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے بھارت دنیا میں دوسرے نمبر پر ہو لیکن بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے یہ بہت کم ہے۔ اور ”یہ بھی تو دیکھئے کہ بھارت میں صحت یاب ہونے والوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ وزیر اعظم مودی جی نے انہیں چیزوں کا اندازہ لگاکر سخت لاک ڈاون نافذ کرنے کے اقدامات کیے تھے۔ اور آج دنیا ان اقدامات کا اعتراف کررہی ہے۔”

خیال رہے کہ کورونا سے متاثرین کے لحاظ سے بھارت امریکا کے بعد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری اعدادو شمار کے مطابق کووڈ۔19سے تقریباً 74لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ ایک لاکھ12ہزار سے زائد افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ بھارت میں تاہم اس وبا سے صحت یاب ہونے کی شرح 87.5 فیصد اور شرح اموات 1.5فیصد ہے۔

آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق کورونا کے سبب بھارت کی جی ڈی پی میں 10.3فیصد کی کمی کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے جب کہ اگلے مالی سال کے دوران افغانستان کی جی ڈی پی میں 5فیصد اور پاکستان کی جی ڈی پی میں صرف صفراعشاریہ چار (0.4) فیصد کمی واقع ہوگی۔

آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آوٹ لک کے مطابق سال 2020میں بنگلہ دیش کی فی کس جی ڈی پی 4 فیصد بڑھ کر 1888 ڈالر ہوجانے کی امید ہے جب کہ بھارت میں فی کس جی ڈی پی 10.5 فیصد گھٹ کر 1877ڈالر رہنے کی امید ہے، جو کہ پچھلے برسوں میں سب سے کم ہے۔ 2019میں یہ بنگلہ دیش سے 11گنا زیادہ تھی۔

کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی نے آئی ایم ایف کے ان اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ”بی جے پی کے نفرت آمیز ثقافتی قوم پرستی کے چھ سال کی ٹھوس حصولیابی: بنگلہ دیش، بھارت سے آگے نکلنے کے لیے تیار…”

بی جے پی نے راہول گاندھی کے اس دعوے کوبھی غلط قرار دیا ہے۔

بھارت میں ڈیوش بینک کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر سید ظفرالاسلام نے کہا”یہ کہنا کہ بھارت کی معیشت بنگلہ دیش سے پیچھے رہ جائے گی، بالکل بے بنیاد ہے۔بھارت دنیا کی دس چوٹی کی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ ایسے میں بنگلہ دیش سے موازنہ کرنا بے وقوفی ہے۔ جس طرح امریکا کی معیشت سے بھارت کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا اسی طرح بھارت کی معیشت کا بنگلہ دیش سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔”

بی جے پی کے ترجمان نے کہا”سب کو معلوم ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں بند تھیں اس کی وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی اب دھیرے دھیرے سرگرمیاں شروع ہورہی ہیں تو تمام اشاریے مثبت دکھائی دے رہے ہیں۔ بالخصوص مینوفیکچرنگ میں حالات کافی بہتر ہوگئے ہیں۔ پاور کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ تمام پیرامیٹرس بہتر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور ریٹنگ ایجنسیو ں سے لے کر عالمی بینکوں تک آنے والے دنوں کے سلسلے میں بھارت کی بہترین صورت حال کی پیش گوئی کررہے ہیں۔”

ظفر الاسلام نے راہول گاندھی کے اس الزام کا واضح جواب نہیں دیا کہ بھارت کی گرتی ہوئی اقتصادی صورت حال کی ایک وجہ حکمراں جماعت کی نفرت کی سیاست بھی ہے۔بی جے پی کے ترجمان کا کہنا تھا”راہول گاندھی کی جو نیت اور نپالیسی ہے اس سے خود ان کی پارٹی کے لوگ خوش نہیں ہیں۔ آپ نے دیکھا ہے کہ کسی پارٹی کے رہنما کی اپنی پارٹی کے اندر اتنی زیادہ تنقید ہوتی ہو۔ ان کے بیانات میں بہت ساری خامیاں ہیں۔وہ اس طرح کی باتیں کرکے ملک کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں لیکن عوام بے وقوف نہیں ہیں۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترقی کے پیمانے کے لحاظ سے بنگلہ دیش، بھارت کے مقابلے صرف دو پیمانوں پر ہی پیچھے ہے۔ ایک فی کس آمدنی اور دوسرا ہیومن ڈیولپمنٹ انڈکس۔ لیکن ان دونوں پیمانوں کو بہتر بنانے کے لیے ڈھاکہ جس طرح کے ٹھوس اقدامات کررہا ہے اس کے مدنظریہ ناممکن نہیں کہ بنگلہ دیش، بھارت سے آگے نکل جائے۔