پاکستان نے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کا انتخاب جیتا ہے اور پاکستان کا دوبارہ منتخب ہونا اس کے انسانی حقوق ایجنڈے پر عالمی برادری کا اعتماد ہے امید ہے انسانی حقوق کونسل کو بھارت کی جانب انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا جبکہ عالمی سطح پر بڑی طاقتوں کے درمیان تناؤ بھی بڑھتا جارہا ہے، ایٹمی اسلحہ، میزائلوں کی روک تھام کیلئے باہمی اقدامات کیے جائیں طاقت اور مداخلت کے یکطرفہ استعمال سے امن و سلامتی کو خطرہ ہے جدید ہتھیاروں پر قابوپانے کے اہم معاہدوں کو پامال کیا جارہا ہے۔۔
بھارتی جارحانہ پالیسیوں سے عالمی امن کو خطرات لاحق ہیں فروری 2019 میں بھارت نے پاکستان کے خلاف صریح جارحیت کی، بھارتی جارحیت کے نتیجے میں اس کے 2طیارے تباہ ہوئے، خیر سگالی کے طور پر وزیر اعظم پاکستان نے پائلٹ کوواپس بھیجا، پاکستانی اقدام کو کمزوری سمجھا گیا اور جارحانہ اندازمیں اضافہ ہوا اور بھارت نے جموں وکشمیرکی متنازع حیثیت کو یکطرفہ طور پرتبدیل کردیا گزشتہ سال ایل اوسی پربھارت نے 3ہزار سے زائد بار خلاف ورزی کی، بھارتی رہنماؤں کی طرف سے بار بار جارحیت کی دھمکی دی جاتی ہے قابض بھارتی فوج نے 14اکتوبر کو لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو بے گناہ شہریوں کو ایک بار پھر زخمی کردیا قابض بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ شہری آبادی کو دانستہ نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔
بھارتی بے حسی پر مبنی یہ کارروائیاں 2003کے جنگ بندی معاہدے، انسانی عظمت ووقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ وارنہ فوجی طرز عمل کے برعکس اور اس کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ایل او سی پر کشیدگی بڑھانے کی مسلسل بھارتی کوششوں کا مظہر اور خطے کے امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پرکشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت غیرقانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ بھارت 2003کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے، ایل اوسی اور ورکنگ باونڈری پر امن قائم کرے بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔ واضح رہے کہ قابض بھارتی فوج ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر عام شہری آبادی کو آرٹلری اور بھاری وخودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے رواں برس 2020میں بھارت نے 2530مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 19 بے گناہ شہری شہید اور 197شدید زخمی ہوئے۔
بھارت نے خودساختہ گھیراو اور تلاشی آپریشنز میں چھ مزید کشمیریوں کو شہید کر دیا، بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں،قتل عام، حراستیں اور دیگر مظالم ماضی میں بھی ناکام ہوئے عالمی برادری بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور جنگی جرائم پر احتساب کے کٹہرے میں لائے، مقبوضہ کشمیر میں پچھلے ایک سال کے دوران بھارتی ریاستی دہشگردی جاری ہے، بھارتی فوج نے دو ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا، نو سو سے زائد گھروں کو تباہ کیا گیا، بھارت کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کیلئے ریاستی جبر کا سہارا لے رہا ہے، عالمی بھارتی بھارتی مظالم رکوائے کشمیر کا مسئلہ قراردوں کے مطابق حل کرائے، بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی پر اشتعال انگیزی کر رہا ہے، پاکستان ہمیشہ سے کہہ رہا ہے بھارت مذاکرات کی راہ ہموار کرے،جب کشمیر میں بھارت مظالم ختم نہیں کرتا مذاکرات ممکن نہیں،جب تک بھارت مذاکرات کا سازگار ماحول نہیں بناتا معنی خیز مذاکرات ممکن نہیں ہیں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کو فوری روکا جائے، بھارت نے 18لاکھ بوگس ڈومیسائل جاری کیے جو کہ کشمیر پر عالمی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں، کشمیریوں کا اس سارے عمل سے باہم منسلک رہنا بہت ضروری ہے۔
مذاکرات اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتے جب تک کشمیریوں کو بھی ان میں شرکت کا موقع نہ فراہم کیا جائے، عالمی برادری کو بارہا بھارت کی پاکستان میں ریاستی دہشت گردی سے آگاہ کیا ہے پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن اورموثر جواب دے گا، بھارت کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی سے خطے میں امن کا خطرہ ہے، بھارت نے تخفیف اسلحہ اور جنگ سے گریز پر بات چیت سے انکارکیا، بھارت کو اسلحہ منافع یا ایشیا میں اسٹریٹجک مقاصد کیلئے فراہم کیا گیا جبکہ پاکستان جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے مقاصد کے لئے پرعزم ہے اور سماجی واقتصادی ترقی کیلئے امن واسٹریٹجک استحکام کا خواہاں ہے، پاکستان اسلحے کی دوڑسے بچناچاہتاہے مگر اسکے ساتھ ساتھ خطے میں پریشان کن سلامتی کی حرکات سے غافل نہیں رہ سکتے پاکستان اپنی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گا خطے میں امن پاک بھارت تنازعات حل کرکے حاصل کیاجاسکتاہے جموں وکشمیرپاکستان اوربھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے۔
جنوبی ایشیا میں روایتی قوتوں میں توازن برقرار رکھنا ضروری ہے، ایٹمی اسلحہ، میزائلوں کی روک تھام کیلئے باہمی اقدامات کیے جائیں۔پاکستانی ہندو برادری نے بھارت میں گیارہ پاکستانی ہندووں کے قتل پر دھرنا دیا، بھارت نے ان کی موت پر کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی، کمانڈر کلبھوشن جادیو پر بھارتی مطالبات اور بیانات بے بنیاد ہیں پاکستان نے بھارت کو تیسری قونصلر رسائی کی فراہمی کی پیشکش بھی کی، کلبھوشن کیس میں بھی بھارت کو موثر نظرثانی اور انصاف پاکستانی عدالت سے ہی ملنا ہے، بھارت کے لیے ضروری ہے کہ وہ پاکستانی عدالتوں سے تعاون کرے بارہا درخواست کے باوجود بھارت نے کرتار پور راہداری کو اپنی جانب نہیں کھولا، آئندہ فروری میں بھارت کا میوچل ایویلیو ایشن ریویوو ہونا باقی ہے۔
44 بھارتی بینکوں کے منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ میں ملوث ہونے پر امید ہے کہ ایف اے ٹی ایف اس ریویوو میں جائزہ لے گاآخر میں سابق وزیر اعلی کے پی کے اور موجودہ وزیر دفاع پرویز خان خٹک کا ایک بیان جس میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت عوامی مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ا ور ان کے مسائل کا حل ہی اس حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں خیبر پختونخواہ کے عوام نے تحریک انصاف پر دوبارہ اعتماد کا اظہار کرکے ووٹ دے کر یہ ثابت کردیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اس صوبے کے عوام کی جس انداز سے خدمت کی تھی اس کے بدلے میں نہ صرف اس صوبے کے عوام نے بلکہ پورے ملک کے عوام نے چوروں لٹیروں اور قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹنے والوں کا ووٹ کے زریعے احتساب کرکے ان کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مسترد کردیا ہے۔
ہماری سیاست کا محور عوامی خدمت ہے قوم نے چوروں لٹیروں اور قومی خزانے کو لوٹنے والوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مسترد کر دیا ہے اور عمران خان اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ اگلی بار بھی وزیر اعظم ہوں گے اب باریوں کا وقت گزر گیا کیونکہ قوم باریاں لینے والوں کے اصل چہرے جان گئے ہیں کہ ان کا مقصد قوم کی خدمت نہیں بلکہ لوٹ مار، کرپشن اور قومی دولت کو بے دردی سے لوٹنا ہے پی کے 63کے ضمنی انتخابات میں سب کو ہماری عوامی سیاست اور خدمت کا یقین ہو جائے گا اور مخالفین کو دن میں تارے دیکھنے کو ملیں گے کیونکہ میں نے اور مرحوم ایم پی اے میاں جمشید الدین کاکاخیل نے اس حلقے سمیت پورے ضلع نوشہرہ کی جو خدمت کی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔