یو اے ای (اصل میڈیا ڈیسک) متحدہ عرب امارات میں ہفتے کے روز کرونا وائرس کے سب سے زیادہ 1538 کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ملک میں اس مہلک وائرس کی وَبا پھیلنے کے بعد ایک دن میں یہ سب سے زیادہ تشخیص شدہ کیس ہیں۔
یو اے ای کی وزارت صحت نے گذشتہ 24 گھنٹے میں 130567 ٹیسٹ کیے ہیں اور ان میں سے مذکورہ کیسوں کی تشخیص ہوئی ہے۔ قبل ازیں گذشتہ بدھ کو سب سے زیادہ 1431 یومیہ کیس ریکارڈ کیے گئے تھے۔
وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹے میں کووِڈ-19 کا شکار چار مریض چل بسے ہیں اور 1411 مریض صحت یاب ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ یو اے ای میں پانچ اکتوبر کے بعد سے کووِڈ-19 کے 1000 سے زیادہ یومیہ مریضوں کی تشخیص ہورہی ہے۔
اماراتی حکومت کے ترجمان ڈاکٹر عمر الحمادی کے مطابق ملک میں کووِڈ-19 کی وبا پھیلنے کے بعد سے ایک کروڑ سے زیادہ ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔ یو اے ای دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں اس کی کل آبادی سے بھی زیادہ کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
یو اے ای کی قومی ایمرجنسی کرائسیس اور ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اسی ماہ سات معائنہ ٹیموں کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ان میں سے ہر ایک ٹیم کو ملک میں شامل سات امارتوں میں کووِڈ-19 سے بچنے کے لیے نافذ کردہ حفاظتی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کی نگرانی کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔
اتھارٹی نے شعبہ صحت سے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کے لیے مہم برپا کرنے کی تیاری کرے۔اس سے پہلے محکمہ صحت نے شہریوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے انفلوئنزا کی ویکسین لگوائیں تاکہ کووِڈ-19 کے مریضوں کی تعداد نہ بڑھے اور مراکزِ صحت اور طبی عملہ پر بوجھ میں بھی اضافہ نہ ہو۔
ڈاکٹر عمرالحمادی کے بہ قول انفلوئنزا سے بعض لوگوں میں معمولی علامات ظاہر ہوتی ہیں لیکن ضعیف العمر افراد اور دائمی مریضوں میں شدید ردعمل ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’نزلے کی ویکسین کروناوائرس سے تحفظ مہیا نہیں کرتی ہے،اس لیے لوگوں کو سماجی میل جول میں مقررہ تجویزی فاصلہ اختیار کرنا چاہیے، چہرے پر ماسک پہننا چاہیے اور دوسری احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں۔‘‘