جلال آباد (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے باہر بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم ایک درجن افغان شہری مارے گئے ہیں۔ قونصل خانے کے باہر ہزاروں افراد پاکستانی ویزا حاصل کرنے کے لیے جمع تھے۔
بھگدڑ جیسی صورت حال مشرقی افغان شہر جلال آباد کے ایک میدان میں پیدا ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر خواتین شامل ہیں۔ یہ لوگ ویزے کی درخواست جمع کرانے کے لیے ٹوکن حاصل کرنے کی کوشش میں تھے۔ کئی دوسرے شہروں سے بھی افراد علی الصبح اس میدان میں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔
اس بھگدڑ اور ہلاکتوں کی تصدیق ننگرہار صوبے کی صوبائی کونسل کے اراکین اجمل عمر اور سہراب قادری نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ بات کرتے ہوئے کی۔ ان اراکین نے بتایا کہ مقامی اسٹیڈیم میں پاکستانی ویزے کی درخواستیں جمع کرانے والے افراد کی تعداد تیس سے چالیس ہزار کے درمیان تھی۔
ایک درجن ہلاک ہونے والے افراد میں گیارہ خواتین تھیں۔ بھگدڑ کے بعد کئی افراد اسٹیدیم کے دروازے سے باہر نکلنا چاہتے تھے لیکن بے چین ہجوم میں پھنس کر رہ گئے۔ صوبائی حکومتی ترجمان ظہیر عدل نے ہلاکتوں کے علاوہ کم از کم دس افراد کے شدید زخمی ہونے کا بتایا۔ عدل کے مطابق ہلاکتوں کی وجہ، ان افراد کا دم گھٹنا اور دوسرے افراد کے پاؤں کے نیچے آ کر کچلے جانا بنا۔
افغان صوبے ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگیانی نے بھی آج بدھ 21 اکتوبر کی صبح فٹ بال اسٹیڈیم میں بھگدڑ کو انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا۔ جلال آباد میں قائم پاکستانی قونصل خانے نے سات مہینے کی بندش کے بعد گزشتہ ہفتے سے ویزوں کا دوبارہ اجراء کرنا شروع کیا ہے۔
بھگدڑ کے بعد کئی افراد اسٹیدیم کے دروازے سے باہر نکلنا چاہتے تھے لیکن بے چین ہجوم میں پھنس کر رہ گئے۔
ننگرہار کے گورنر کے ترجمان کے مطابق قونصل خانے کے باہر لوگوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے ویزا لینے والوں کو قریب ہی واقع اسٹیڈیم میں جمع ہونے کی ہدایت کی گئی تھی اور وہیں ان میں دراخواست جمع کرانے کا ٹوکن تقسیم کیا جانا تھا۔
خوگیانی کا مزید کہنا تھا کہ فٹ بال اسٹیڈیم میں افغان شہریوں کو اس لیے بھی جمع ہونے کا کہا گیا تھا تاکہ قونصل خانے کے باہر خواتین کی علیحدہ قطار نہ لگانا پڑے۔ یہ امر اہم ہے کہ افغانستان کے قدامت پسندانہ معاشرے میں ایک ہی قطار میں مرد اور خواتین کا کھڑا ہونا انتہائی معیوب خیال کیا جاتا ہے۔
یہ امر اہم کے افغانستان میں پاکستانی ویزے کے طلب ہر دور میں انتہائی زیادہ رہی ہے۔ سالانہ بنیاد پر ہزاروں افغان شہری ہمسایہ ملک پاکستان کا سفر اختیار کرتے ہیں۔ افغان شہری پاکستان علاج اور کاروبار کے لیے بھی جاتے ہیں۔