اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت دو سال کے عرصے میں تیسری ایمنسٹی اسکیم دینے پرغور کر رہی ہے جب کہ اس کا مقصد غیرملکی زرمبادلہ کے گھٹتے ہوئے ذخائر کو سہارا دینا ہے۔
ایوان وزیراعظم کے انتہائی باخبرذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ) ایف اے ٹی ایف) اور عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کا ممکنہ منفی ردعمل اس اسکیم کی راہ میں رکاوٹ ہے تاہم حکومت لوگوں کو اپنا کالادھن سفید کرنے کا ایک اور موقع فراہم کرنے پر غور کررہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نئی اسکیم گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضاباقر کے دماغ کی پیداوار ہے۔ اسکیم سے استفادہ کرنے والے پاکستانی شہریوں سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ انھوں نے امریکی ڈالر کہاں سے خریدے، اس کے ساتھ ساتھ انھیں ٹیکس سے بھی استثنیٰ دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں رہنے والوں سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگ اسکیمز ( سی ڈی این ایس) سے امریکی ڈالر ایک یا دو سال کے لیے rupee denominated certificates سے تبدیل کرالیں۔ لوگوں کو راغب کرنے کے لیے حکومت لائبور ( Libor ) اور 3 سے 4 فیصد سود دینے پر بھی غور کرہی ہے۔
ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے سینیئرحکام نے تصدیق کی کہ اسٹیٹ بینک نے ایمنسٹی اسکیم کی تجویز دی ہے۔ ایوان وزیراعظم کے ذرائع نے بتایا کہ اس تجویز پروزیراعظم عمران خان سے تبادلہ خیال بھی ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام کو اسکیم کے لیے ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کو راضی کرنا ہوگا کیوں کہ یہ ادارے کالا دھن رکھنے والوں کی جانب حکومت کے نرم رویے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔