لندن (اصل میڈیا ڈیسک) آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی کورونا ویکسین تمام عمر کے افراد میں قوت مدافعت پیدا کرتی ہے اور طبی ماہرین پر امید ہیں کہ جلد ہی اس ویکسین کی باقاعدہ منظوری ممکن ہے۔ یوں دنیا وبا کو مات دیتے ہوئے آگے بڑھ سکتی ہے۔
برطانوی اخبار ‘دا سن نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ لندن کے ایک ہسپتال کو آکسفورڈ یونیورسٹی اور ‘ایسٹرا زینیکا نامی کمپنی کے اشترک سے بننے والی کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ لگانے کی تیاری کرنے کا کہا گیا ہے۔ پیر چھبیس اکتوبر کو چھپنے والی رپورٹ میں ہسپتال کا نام نہیں بتایا گیا مگر یہ لکھا ہے کہ دو نومبر سے شروع ہونے والے ہفتے سے یہ ویکسین فراہم کی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے کہا ہے کہ ویکسین فی الحال تیار نہیں مگر اس کی صارفین تک فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ آئندہ برس کے اوائل سے یہ ویکسین لوگوں کو دی جا سکے گی۔ جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا چند لوگوں کو ویکسین اس سال بھی فراہم کی جا سکتی ہے، تو ہینکوک نے جواب دیا، ”میں اسے بعید از امکان قرار نہیں دے سکتا مگر میری توقع ہے کہ ویکسینیشن کا عمل آئندہ برس ہی شروع ہو گا۔
دریں اثنا برطانوی دوا ساز کمپنی اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ کورونا سے پچا کے لیے ان کی زیر آزمائش ویکسین نوجوانوں اور معمر افراد سب ہی میں اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔ طبی ماہرین اور سائنسدانوں نے یہ کہہ رکھا تھا کہ اگر کوئی آزمائشی ویکسین تمام عمر کے افراد میں بچا کا یکساں رد عمل پیدا کرنے میں کامیاب رہے، تو یہ ویکسین کی منظوری اور عوام تک فراہمی میں ایک بڑی پیش رفت ہو گی۔
عمر بڑھنے کے ساتھ انسانوں میں قوت مدافعت کمزور ہونے لگتی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی اور ‘ایسٹرا زینیکا کی کورونا ویکسین نے معمر افراد میں بھی اس وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کی، جو مثبت اور اہم پیش رفت ہے۔ ایک اور جریدے فنانشل ٹائمز نے بھی قبل ازیں رپورٹ کیا کہ مذکورہ ویکسین حفاظتی اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز کو جنم دیتی ہے۔
اب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی اور ‘ایسٹرا زینیکا کی کورونا ویکسین کو وسیع پیمانے پر پیداوار کو عوام کو دینے کے لیے جلد منظوری مل جائے گی۔ ساتھ ہی دوا ساز کمپنیوں ‘فزر اور بایو این ٹیک کی آزمائشی ونکسینز بھی منظوری کے قریب ہیں۔
اگر یہ ویکسین بقیہ مراحل سے گزرتے ہوئے کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہے، تو جلد ہی دنیا عالمی وبا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے معمول کی طرف بڑھ سکتی ہے۔