مصر (اصل میڈیا ڈیسک) مصر کی تاریخی دانش گاہ جامعہ الازہر کے سربراہ ڈاکٹراحمد الطیب نے عالمی برادری سے مسلم مخالف اقدامات اور کارروائیوں کو فوجداری جرم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ تشہیر اور فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں کی جانب سے آزادیِ اظہار کے نام پر ان کی حمایت کے ردعمل میں یہ مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’جامعہ الازہر انتخابات میں ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مسلم مخالف جذبات ابھارنے کی مذمت کرتی ہے اور اس عمل کو مسترد کرتی ہے۔‘‘
انھوں نے مسلمانوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ منافرت انگیزی کا پُرامن ذرائع سے جواب دیں۔ڈاکٹر احمدالطیب نے کہا:’’مسلمانوں کو اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کی پیروی کرتے ہوئے نفرت پر مبنی تقریرکا پُرامن ، قانونی اور عقلی طریق سے جواب دینا چاہیے اوراپنے جائز قانونی حقوق حاصل کرنے چاہییں۔‘‘
فرانسیسی صدر ماکروں نے اسی ماہ پیرس کے نواح میں ایک اسکول کی جماعت میں پیغمبراسلام کی اہانت پر مبنی خاکے دکھانے والے استاد کے قتل کے بعد کہا تھا کہ ’’فرانس اظہار رائے کی آزادی سے پیچھے ہٹے گا اور نہ نفرت انگیزی کو قبول کرے گا۔‘‘
ان کے اس اسلام مخالف مؤقف کے ردعمل میں کویت اور اردن سمیت متعدد عرب اور مسلم ممالک نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیں۔کویت میں خود مختار کوآپریٹو سوسائٹیز نے اپنے اسٹورز سے فرانسیسی مصنوعات اٹھوا دی ہیں۔سعودی عرب میں سوشل میڈیا کے صارفین نے فرانسیسی سپرمارکیٹ کارفور کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے شہریوں سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے اور صدر ماکروں کے خلاف سخت بیانات جاری کیے ہیں۔اس کے ردعمل میں فرانس نے انقرہ میں متعیّن اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔