پشاور (اکوڑہ خٹک) جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر ،دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی نے کہا ہے کہ فرانس کے کافروں نے مسلمانوں کے دل چھلنی چھلنی کرد ئیے ہیں ،او آئی سی فرانس سے سوشل بائیکاٹ کا اعلان کرے،حکومت پاکستان سفیر پاکستان کو فرانس سے فوری واپس بلائے اور فرانس کے سفیر کو پاکستان بدر کردیا جائے ،لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ،امت مسلمہ کو ایسی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کرنا ہوگا،ان خیالات کا اظہار جے یوآئی س کے مرکزی امیر مولانا حامد الحق حقانی نے اکوڑہ خٹک میں ایک بڑے جلسہ عام شاہراہ پاکستان پر خطاب کررہے تھے ۔ہزاروں طلبا نے جی ٹی روڈ پشاور ،نوشہرہ کو علامتی طورپر کچھ دیر کے لئے بلاک کیا ۔انہوں نے کہاکہ ناموس رسالت ۖ پر مسلمان جان بھی قربان کریں گے ،آج پشاور کے مدرسہ میں چھوٹے چھوٹے معصوم طلبا کو شہید کیا گیا۔کل پاکستان کی گلی کوچوں میں مساجد کو دشمن ِاسلام نفرت سے اڑائیں گے،آخر پاکستانی عوام ،علماء کب تک خاموش بیٹھے رہیں گے۔
میرے والد مولانا سمیع الحق کو شہید کیا گیا جس کے لئے ہم آنے والے ہفتے پیر کے دن دو بجے جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ان کی مذہبی و سیاسی عظیم خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے جمع ہورہے ہیں۔ملک بھر کے علماء ، سیاستدان، پارلیمنٹرینز اس میں شرکت کریں گے ، پاکستان کو اس وقت قومی یکجہتی ،اتفا ق واتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ لیکن ایسے میں ہمارے جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے ایک خادم جمعہ خان جوکہ ایک مجذوب اور فقیر آدمی ہے اس کو بغیر کسی وجہ کے مدرسہ کے باہر سے مسلح درجن افراد اٹھا کے ڈاٹسن میں آخر کس جرم میں لے گئے ؟ ٥٨ سالہ اس بوڑھے معصوم طالب علم کا قصور کیا ہے ؟ اس کو ہم دارالعلوم حقانیہ پر گمنام اداروں کا وار سمجھتے ہیں ۔اور ہم اس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔ احتجاج کا یہ سلسلہ میں پورے پاکستان میں پھیلا دوں گا۔ میں پورے پاکستان کے مدارس سے رابطہ کروں گا،اوروفاق المدارس پاکستان سے بھی احتجاج کا کہوں گا۔ یہ کیسی ریاست مدینہ ہے جس میں ہر چند ماہ بعد علمائے دیوبند کو روڈوں پر شہید کردیا جاتا ہے، یہ کیسی ریاست مدینہ ہے کہ دارالعلوم کے ایک فاضل مولانا رحیم اللہ حقانی کی مسجد ومدرسہ میں طلبا کو صرف اس لئے شہید کیا جاتا ہے کہ وہاں قال اللہ اور قال الرسول پڑھائے جارہے تھے۔
مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے ،ہمارے لاکھوں مریدین و معتقدین اور لاکھوں فضلائے حقانیہ مزید مظالم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے ،اب ہم ان کو اجازت دیں گے کہ وہ پورے پاکستان میں اینٹ کا جواب پتھر سے دیں۔حقیقت یہ ہے کہ جہاد ہم پر فرض ہوچکا ہے،اب عوام اور مذہبی لوگوں کو سیاست چھوڑ کر اور جی حضوری کے نعرے چھوڑ کر ظالم حکمرانوں کے خلاف اور ظالم ایجنسیوں کے خلاف نکلنا ہوگا،جس دن ہم احتجاج کے لئے نکلے تو پی ڈی ایم کو مزید تقویت ملے گی۔ ہم روز روز کے مظالم سے تنگ آچکے ہیں،افغانستان کے مجاہدطالبان بھی ہماری مدد کو تیار بیٹھے ہیں،ہماری ایک کال پر وہ پاکستان کی اس جنگ میں ہمارے ساتھ شریک ہوں گے اور یہ جنگ گلی گلی اور کوچوں کوچوں میں لڑی جائے گی اور میں مزید قوم سے پرامن رہنے کی اپیل نہیں کروں گا۔ مولانا عادل خان کی شہادت پہ پاکستان کے علماء خاموش بیٹھے ہیں جوکہ انتہائی بے غیرتی ہے اورایک ایک مہتمم مدرسہ اور ایک ایک طالبعلم کو شہید کردیا جائے گا،تو پھر تم پاکستان میں اسلام بچانے کیلئے نکلو گے ؟انہوں نے پھر آخر میں عوام سے اپیل کی دو نومبر کو اسلام آباد میں اہلیان پاکستان ،علمائے کرام،مجاہدین،جناح کنونشن سینٹر میں ڈیڑھ بجے سہ پہر پہنچ جائے اور غیرت اسلام اور مولانا سمیع الحق شہید کے خون سے وفاداری کا ثبوت دیں۔