موٹروے کیس: مرکزی ملزم عابد جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

Abid Malhi

Abid Malhi

لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) موٹروے زیادتی کے کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 15 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

پولیس نے موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 20 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا۔

تفتیشی افسر نے عدالت سے کہا کہ ملزم سے تفتیش کرنی ہے جس پر اس کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔

اس موقع پر ملزم عابد نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ پولیس بیوی بچوں سے نہیں ملنے دے رہی، اس پر عدالت نے کہا کہ پہلے یہ معاملہ دیکھ لیں پھر ملاقات بھی ہوجائے گی۔

بعد ازاں عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو 15 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

واضح رہےکہ عدالت نے ملزم کو شناخت پریڈ کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا جہاں 12 اکتوبر کو متاثرہ خاتون نے ملزم عابد ملہی کو شناخت کیا۔

اس کیس میں شریک دوسرا ملزم شفقت پہلے ہی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے، دونوں ملزمان نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر ڈکیتی کے بعد خاتون سے اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی۔

9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا۔

2 افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ایف آئی آر کےمطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔

کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔

جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔

ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔

خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا اور خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نےمقدمہ درج کیا۔

پولیس کے مطابق زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوئی۔

اس معاملے پر پنجاب پولیس نے ابتدائی طور پر مرکزی ملزم عابد اور ایک اور شخص وقار الحسن کی تصاویر جاری کیں اور کہا کہ یہ دونوں افراد ریپ اور ڈکیتی میں ملوث تھے۔

خبریں منظر عام پر آنے کے بعد وقار الحسن نے خود گرفتاری دے دی تاہم متاثرہ خاتون نے وقار الحسن کو پہچاننے سے انکار کردیا جس کے بعد وقار الحسن کو رہا کردیا گیا تھا۔

وقار نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ کیس کا مرکزی ملزم عابد ایک عرصے سے شفقت نامی شخص کے ساتھ وارداتیں کر رہا ہے جب کہ شفقت بہاولنگر کا رہائشی اور عابد کا دوست ہے، وقار الحسن کے بیان کے بعد پولیس نے کیس کے ایک ملزم شفقت کو گرفتار کیا تھا۔