ویانا (اصل میڈیا ڈیسک) آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں سوموار کی شام دیر گے ایک یہودی عبادت گاہ کے قریب ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مقامی میڈیا نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ رات گئے ہونےوالے اس حملے میں کم سے کم ایک شخص اور حملہ آور ہلاک ہوگئے ہیں۔ بعض ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 15 بتائی جا رہی ہے۔
ویانا بلدیہ کے میئر نے حملہ آور کی کارورائی میں ایک شہری کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
آسٹریا کے چانسلر سیباسٹیئن کرز نے اس حملے کو ‘قابلِ مذمت’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک حملہ آور بھی ہلاک ہوا ہے۔ وزیر داخلہ کارل نیہامر کے مطابق حملے میں دو افراد ملوث ہیں۔ ایک ہلاک ہوگیا جب کہ دوسرا فرار ہوگیا ہے۔ اس کی تلاش جاری ہے۔ آسٹریا ک پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے کم سے کم 6 مقامات پر حملہ کیا ہے۔
ویانا کے میئر مائیکل لدویگ نے کہا ہے کہ 15 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے سات کی حالت تشویش ناک ہے۔
آسٹریا کے چانسلر سیباسٹیئن کرز نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘ہم اپنی جمہوریہ میں مشکل گھڑی سے گزر رہے ہیں۔ ہماری پولیس اس قابلِ مذمت دہشتگرد حملے کے منصوبہ سازوں کے خلاف فیصلہ کُن کارروائی کرے گی۔’
انھوں نے مزید لکھا کہ ‘ہم کبھی بھی دہشتگردی سے گھبرائیں گے نہیں، اور اس حملے کا اپنے تمام وسائل سے مقابلہ کریں گے۔’ یہ واقعہ شہر کے مرکزی شویڈینپلاٹس سکوائر کے قریب پیش آیا ہے۔ پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس علاقے سے دور رہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال نہ کریں۔
وزیر داخلہ کارل نیہامر نے آسٹرین ادارے او آر ایف کو بتایا کاہ ’میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ یہ بظاہر ایک دہشتگرد حملہ ہے‘۔
ابھی تک اس واقعے میںملوث مجرموںکی شناخت نہیں ہوسکی اوراس کی اصل وجہ بھی سامنے نہیں آسکی ہے۔
یہودی برادری کے مقامی رہ نما نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ حملے کا نشانہ عبادت گاہ تھی۔ حملے کے وقت عبادت گاہ بند تھی۔ ایک مقامی اخبار کے مطابق عبادت گاہ کی حفاظت پر مامور سکیورٹی گارڈ اس حملے میں زخمی ہوا ہے۔