ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ یورپ میں بسے مسلمانوں کو منظم طریقے سے مذہبی منافرت کا نشانہ بناتےہوئے ان کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں۔
صدر نے یکم نومبر سن 1995 میں بوسنیا کی جنگ اور نسل کشی کے خاتمے پر مبنی ڈیٹن امن معاہدے کی پچیسویں سالگرہ کے موقع پر نسل کشی: سربرینتسا کا سبق آموز سانحہ نامی سربراہی اجلاس سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ سربرینتسا یعنی یورپ کے عین وسط مین ہوئی نسل کشی انسانی تاریخ کے دامن پر ایک سیاہ داغ ہے ،اس سانحے کو پچیس سال گزر چکے ہیں مگر آج بھی 8372بوسنیائی بردارعوام کی وحشیانہ نسل کشی کا منظر ہمارے دلوں میں تازہ ہے اس وسیلے سے میں ان تمام شہداوں کے لیے دعائے مغفرت اور ان کے اہل خانہ اور بوسنیائی برادر عوام سے ایک بار پھر تعزیت کا اظہار کرتاہوں۔
جناب صدر نے کہا کہ حقوق انسانی اور جمہوریت کے بلنگ بانگ نعرے لگاتے ہوئے دنیا کو نصیحت کی پوٹلی تھمانے والے ممالک آج اسلام دشمنی اور غیر ملکیوں کت خلاف نفرت کے چیمپئین بنے ہوئے ہیں۔آج نسل پرستی کاناسور مغربی ممالک کی رگوں میں پھیل چکا ہے جس میں اب بعض سربراہان مملکت جیسے اشخاص بھی شامل ہو چکے ہیں۔
ایردوان نے مزید کہا کہ یورپ میں بالخصوص مسلمانوں کے عبادت خانوں،کاروباری مراکز،مساجد اور سماجی تنظیموں پر حملے معمول کا حصہ بن چکے ہیں جنہیں منظم طریقے سے مذہبی منافرت اور جائز حقوق سے محروم رکھے جانے کا سامنا ہے مگر اب وقت آ گیاہے کہ بنی نوع انسانیت کے مستقبل ، مختلف ادیان اور معاشروں پر حملوں کے اس سیلاب کو روکا جائے ،سانحہ ہولو کاسٹ کے بعد دنیا نے جس طرح سے صیحونی نفرت کے خلاف آواز اٹھائی اسی طرح آج اسلام دشمنی کے خلاف بھی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔