جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن وزیر دفاع نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج خواہ جو بھی ہوں لیکن روس اور چین دونوں سے سکیورٹی کو لاحق خطرات کے مدنظر امریکا اور یورپ کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔
جرمن وزیر دفاع اینگریٹ کرامپ کارین باوا نے پیر کے روز کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج خواہ جو بھی سامنے آئیں لیکن مغربی قدروں کو لاحق متعدد خطرات کے مدنظر امریکا اور یورپ کو ان قدروں کی حفاظت کے لیے باہمی تعاون برقرار رکھنا ہوگا۔
اینگریٹ کرمپ نے ایک جرمن میڈیا ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”انتخابات کے نتائج سے قطع نظر، روس کے اپنی طاقت کے استعمال اور چین کے دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کی خواہش کے مدنظر، صرف امریکا اور یورپ ہی ایک ساتھ مل کر مغرب کو مضبوط رکھ سکتے ہیں۔”
چانسلر انگیلا میرکل کی حکمراں کنزرویٹیو کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) پارٹی سے تعلق رکھنے والی اینگرٹ کرامپ کا کہنا تھا، ”ہمیں امریکا کی ان آزادانہ قدروں کادفاع کرنا ہوگا جو کسی دوسرے کے مقابلے سب سے زیادہ اہم ہیں اور جس نے انہیں جرمنی میں بھی فروغ دینے میں تاریخی طورپر مدد کی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ جرمنی گوکہ امریکا کے اسٹریٹیجک تحفظ پر منحصر رہا ہے لیکن اسی کے ساتھ متنبہ کیا کہ جرمنی اور یورپ دونوں نے ہی، مغربی نظام کو کہیں زیادہ سرگرم طریقے سے فروغ دیا ہے۔”
جرمن وزیر دفا ع کا یہ بیان جرمنی کے نائب چانسلر اولاف سوئیتس کے اسی طرح کے ایک بیان کے بعد آیا ہے۔ اولاف سوئیتس، جو وزیر خزانہ بھی ہیں، نے جرمن میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی انتخابات کے نتائج خواہ جو بھی سامنے آئیں ہمیں ‘ہر طرح کی حقیقت‘ کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اولاف کو ان کی پارٹی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے اگلے عام انتخابات میں چانسلر کے عہدے کے لیے نامز کیا ہے۔
اولاف کا کہنا تھا”اس دنیا میں ایسے بہت سے مرد و خواتین کے ہاتھوں میں اقتدار کی باگ ڈور ہے جواس سمت میں نہیں چلتے جس کی طرف ہم سفر کرتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ اگر وہ چانسلر بن جاتے ہیں تووہ ”دنیا میں ان سب کے ساتھ مل کر کام کریں گے جو اقتدار میں ہیں لیکن وہ اس امر کو واضح کردیں گے کہ ہم ایک ایسا ملک ہیں جو جمہوریت اور آزادی کے ساتھ کھڑا ہے اور جو ایک مضبوط یورپی یونین چاہتا ہے۔”
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ”جمہوریت اور انصاف کے مشترکہ نظریات پر ‘امریکا فرسٹ‘ قسم کی سیاست کا پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ خیال رہے کہ ‘امریکا فرسٹ‘ صدر ٹرمپ کی متعدد اہم پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔
امریکا میں منگل تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ اور ان کے حریف ڈیموکریٹک جو بائیڈن کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے۔ امریکا کے متعدد یورپی حلیف دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم عالمی نظام کو نظر انداز کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ دیگر امور کے علاوہ جرمنی اور دیگر یورپی ملکوں کے خلاف واضح لفظوں میں الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ ان ملکوں نے نیٹو کی خاطر خواہ مالی مدد نہیں کی۔ وہ امریکا کے اس اتحاد کے ساتھ رکنیت برقرار رکھنے پر شبہات کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں۔