الریاض (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی وزیر برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے منگل کے روز کہا ہے کہ ویانا حملہ تمام مذاہب اور انسانی اقدار سے متصادم ایک گھناؤنا جرم ہے۔
انہوں نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ مملکت ویانا میں بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردی کے جرم پر آسٹریا کے غم میں اس کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک گھناؤنا جرم ہے۔ اسے تمام مذاہب اور انسانی اقدار کے منافی تصور کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب یا نسل نہیں ہوتی۔
قابل ذکر ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش نے منگل کے روز ویانا میں ایک حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ داعش نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ حملے میں 4 افراد ہلاک اور 22 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
منگل کے روزآسٹریا کے وزیر داخلہ کارل نہمار نے کہا تھا کہ دارالحکومت میں فائرنگ کی تحقیقات کے تحت پولیس نے 18 چھاپے مارے اور 14 افراد کو گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آور شدت پسندوں کی بحالی کے پروگرام کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ابھی تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ وسطی ویانا میں ہونے والا خونی حملہ ایک سے زیادہ حملہ آوروں نے کیا تھا۔پولیس نے جائے وقوعہ کی ویڈیوکا جائزہ لیا ہے۔ اس میںایک سے زاید حملہ آوروں کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
مقامی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ پیر کے روز پولیس افسران کے ہاتھوں مارا جانے والا شخص سیکیورٹی اداروں کی ہٹ لسٹ پر تھا۔
اخبار “والٹر” فلوریئن کلینک کے ایڈیٹر نے بتایا کہ مارا جانے والا حملہ آورالبانی نژاد تھا اوراس کی عمر 20 سال تھی۔ وہ ویانا میں پیدا ہوا اور یہیں اس کی پرورش ہوئی تھی۔ مقامی انٹیلی جنس اداروں کو اس کے بارے میں پہلے سے معلومات تھیں اور وہ شام میں دہشت گردوں میں شامل ہونے کے لیے سفیر کی کوشش بھی کر چکا تھا۔