یارک شائر: ماہرینِ نفسیات نے دریافت کیا ہے کہ اگر انسان کی نیند پوری نہ ہو یا وہ کسی بھی وجہ سے بے خوابی کا شکار ہو تو اس کے دماغ میں الٹے سیدھے اور ناپسندیدہ خیالات ابھرتے رہتے ہیں جنہیں کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ البتہ، اگر پوری نیند لی جائے تو انسان اپنے دماغ پر، اور دماغ میں آنے والے بے تُکے خیالات پر قابو پا سکتا ہے۔
ریسرچ جرنل ’’کلینیکل سائیکالوجیکل سائنسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی یہ تحقیق برطانیہ کی یارک یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات میں مارکس ہیرنگٹن کی نگرانی میں کی گئی ہے۔
یہ جاننے کےلیے کہ انسانی دماغ اور خیالات پر نیند پوری نہ ہونے کے اثرات کیا اور کس نوعیت کے ہوتے ہیں، انہوں نے 60 صحت مند رضاکار بھرتی کیے جنہیں مساوی تعداد کے دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ میں وہ افراد تھے جنہوں نے پوری نیند لی تھی جبکہ دوسرے گروپ میں شامل رضاکاروں کو نیند پوری ہونے سے پہلے ہی جگا دیا گیا۔ اس کے فوراً بعد دونوں گروہوں میں شامل افراد کی کچھ نفسیاتی آزمائشیں کی گئیں جن کا مقصد یہ جاننا تھا کہ انہیں اپنے خیالات پر کس حد تک قابو ہے۔
آزمائشوں سے معلوم ہوا کہ جن رضاکاروں نے پوری نیند لی تھی، وہ اپنی سوچ اور خیالات پر قابو پانے میں بہتر طور پر کامیاب رہے تھے۔
ان کے برعکس، وہ رضاکار جنہیں نیند پوری کیے بغیر ہی جگا دیا گیا تھا، ان کا اپنے دماغ پر کنٹرول خاصا کمزور ہوگیا تھا جبکہ ان کے ذہنوں میں الٹے سیدھے، بے ہنگم اور ناگوار خیالات کا غلبہ ہوچکا تھا۔
یہ تحقیق بطورِ خاص صدمے کے بعد پیدا ہونے والے نفسیاتی اور اعصابی تناؤ کی وضاحت کرتی ہے جس میں کوئی انسان بار بار ایک ہی چیز کے بارے میں سوچتا ہے اور اس کے اپنے ہی خیالات اس کے قابو میں نہیں رہتے۔ یہ اور اس طرح کے تمام نفسیاتی مریضوں کےلیے پوری نیند لینا ایک کارگر علاج ثابت ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر ہیرنگٹن کہتے ہیں پوری نیند لے کر نہ صرف کئی طرح کے نفسیاتی امراض سے بچا جاسکتا ہے بلکہ ذہنی بیماریوں کے علاج میں مدد بھی لی جاسکتی ہے۔