جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن پولیس نے ایسے چار افراد کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے ہیں جن پر انہیں شبہ ہے کہ یہ رواں ہفتے ویانا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے ميں ملوث ’داعش کے ہمدرد‘ ملزم کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتے ہیں۔
ويانا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں چار افراد اور حملہ آور ہلاک ہو گئے تھے جب کہ 20 افراد، جن میں ایک پولیس آفیسر بھی شامل تھا، زخمی ہوئے تھے۔ جمعہ چھ نومبر کو وفاقی جرمن پولیس نے چار افراد کے گھروں اور ان کے دفاتر پر چھاپے مارے۔ پولیس کے مطابق اُس کے پاس ثبوت موجود ہے کہ ان چاروں کے ویانا میں دہشت گردانہ حملہ کرنے والے ملزم کے ساتھ گہرے روابط تھے تاہم حکام نے واضح کیا ہے کہ چاروں پر پیر کو ویانا میں ہونے والی فائرنگ میں براہ راست ملوث ہونے کا شبہ نہیں ہے۔
وفاقی جرمن پولیس کے مطابق جمعے کو ان مشتبہ افراد کے گھروں اور دفاتر پر پولیس افسروں اور ‘اینٹی ٹیرریزم یونٹ ‘GSG9 یا انسداد دہشت گردی یونٹ کے اہلکاروں نے مل کر چھاپے مارے۔ يہ چھاپہ مار کارروائی اوسنا بروک، کاسل، اور پینیبرگ میں کی گئی۔
جرمن وفاقی استغاثہ نے بتایا کہ مشتبہ ملزمان میں سے دو کے بارے میں پولیس کا خیال ہے کہ انہوں نے ویانا میں حملہ کرنے والے مشتبہ ملزم سے اس سال موسم گرما میں ملاقات کی تھی۔ تیسرے شخص نے حملہ آور کے ساتھ آن لائن رابطہ کیا تھا جبکہ چوتھے فرد کا حملہ آور سے کوئی براہ راست واستہ نہیں تھا لیکن وہ ایسے افراد کے ساتھ روابط ضرور رکھتا تھا جو ویانا کے حملہ آور کو جانتے تھے۔ استغاثہ نے کہا کہ وہ ثبوت اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم دوران تلاشی مزید کسی اور فرد کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
آسٹریا میں حکام نے پیر کے روز چار افراد کی ہلاکت اور بالآخر پولیس کے ہاتھوں اپنی موت کا سبب بننے والے حملے کے ملزم کی شناخت بتاتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گرد تنظیم ‘اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا ایک ایسا حامی تھا، جو ماضی میں شام بھی گیا تھا۔ اس جرم پر اسے گزشتہ برس اپریل میں 22 ماہ قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی اور اسے پچھلے سال دسمبر میں پیرول پر رہا کیا گیا تھا۔ بيس سالہ حملہ آور بلقان کے خطے سے تعلق رکھتا تھا اور آسٹریا اور شمالی مقدونیہ کی دوہری شہریت کا حامل تھا۔ اس کا نام کوجتم ف بتایا جا رہا ہے۔
اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں کہ سلواکيہ حکام کی طرف سے یہ اطلاعات ملنے کے باوجود کہ کوجتم ف نے جولائی میں براتسلاوا کی ایک اسلحے کی دکان سے اسالٹ رائفل اور گولياں خریدی تھيں، اس کی کڑی نگرانی کیوں نہیں کی گئی۔
اُدھر آسٹریا کے حکام نے 18 گھروں کی تلاشی لی اور ملک بھر سے 15 ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے، جن پر شبہ ہے کہ ان کے تانے بانے پیر کو ویانا میں ہونے والے ہلاکت خیز حملے سے ملتے ہیں۔ ان میں سے چار پر ماضی میں متعدد جرائم اور کئی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے منسلک رہنے کے الزامات ہیں۔ رواں ہفتے آسٹریا اور جرمنی کے پڑوسی ملک سوئٹزرلینڈ کے حکام نے بھی دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔