امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے امکان ظاہر کیا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ جن چند ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، وہاں بائیڈن کو اپنے حریف موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔
سابق نائب صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ بائیڈن نے گزشتہ رات اپنی آبائی ریاست ڈیلاویئر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب تک گنتی کیے گئے ووٹ اور اعداد و شمار صاف ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کامیاب ہو گئے ہیں۔ سابق نائب صدر نے بتایا کہ انہوں نے اور کملا ہارس نے وائٹ ہاس منتقلی کے لیے ماہرین سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔
امریکا میں تین نومبر کو منعقد صدارتی الیکشن کے بعد اب تک ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے اور اب آخری چند ریاستوں کے نتائج باقی ہیں، جن ہی کی بنیاد پر یہ فیصلہ ہو گا کہ امریکی تاریخ کے ان اہم انتخابات میں کون سرخوو ہوا۔ کورونا کی عالمی وبا کے تناظر میں اب بار امریکا میں ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت بھی میسر تھی جسے کئی ملین افراد نے بروئے کار لاتے ہوئے قبل از وقت رائے دہی کے عمل میں شرکت کی۔
امریکی نشریاتی ادارے ابھی تک ٹرمپ کے 213 اور بائیڈن کے 253 الیکٹورل کالج ووٹ بتا رہے ہیں۔ پینسیلوینیا، جارجیا، نیواڈا اور ایریزونا میں اب بھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ان سب ہی ریاستوں میں اب بائیڈن کو ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔ پینسیلوینیاکے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد بیس ہے اور وہاں کامیابی کی ممکنہ صورت میں بائیڈن انتخابات جیت جائیں گے۔ بصورت دیگر بائیڈن کو تین دیگر ریاستوں میں سے دو میں کامیابی حاصل کرنی پڑے گی۔
ہفتے کی صبح کی صورتحال کے مطابق ایریزونا میں ستانوے فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے اور وہاں بائیڈن کو اپنے حریف پر 29,861 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ نیواڈا میں تیرانوے فیصد ووٹ گنے جا چکے ہیں، وہاں بائیڈن کے 22,657 ووٹ زیادہ ہیں۔ جارجیا میں ننانوے فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد بائیڈن 4,289 ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں۔ پنسلوانیا میں چھیانوے فیصد ووٹ گنے جا چکے ہیں اور ابھی بائیڈن کو 27,130 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔
امریکا میں اس بار 147 ملین ووٹ ڈالے گئے۔ ابھی تک گنتی کیے گئے ووٹوں میں بائیڈن کو ٹرمپ کے مقابلے میں چار اعشاریہ ایک ملین زائد ووٹ پڑے ہیں۔ وہ آج بروز ہفتہ بھی اپنے حامیوں سے خطاب کرنے والے ہیں۔
دوسری جانب موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھاندلی کے دعوے کر رہے ہیں۔ جمعرات کو بغیر کسی شواہد کے انہوں نے دھاندلی کا الزام لگایا اور کہا کہ الیکشن ان سے ‘چرایا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے چند ریاستوں میں نتائج کو قانونی طور پر چیلنج کرنے کا بھی کہہ رکھا ہے۔