واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں منعقدہ حالیہ صدارتی انتخابات میں شکست خوردہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وزیردفاع مارک ایسپر کو ایک ٹویٹ کے ذریعے چلتا کیا ہے۔
انھوں نے سوموار کو ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’ مارک ایسپر کا سیکریٹری دفاع کی حیثیت سے کردار فوری طور پر ختم کردیا گیا ہے۔‘‘ مگر انھوں نے اس طرح وزیر دفاع کی اچانک برطرفی کی مزید کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں مارک ایسپر کی جگہ امریکا کے قومی انسداد دہشت گردی مرکز کے ’’انتہائی قابل احترام ‘‘ ڈائریکٹر کرِسٹوفر ملر کو قائم مقام وزیردفاع مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے اور لکھا ہے کہ سینیٹ نے اتفاق رائے سے (بہ طور ڈائریکٹر؟)ان کے تقرر کی منظوری دی تھی۔وہ فوری طور پر اپنا نیا عہدہ سنبھالیں گے۔
مارک ایسپر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مختلف امور پر شدید اختلافات پائے جاتے تھے۔ان میں امریکا اس موسم گرما میں نسل پرستی پر مبنی ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف حاضر سروس فوجیوں کو استعمال کرنے کا معاملہ بھی شامل تھا۔
صدر نے ان مظاہرین کے خلاف حاضر ڈیوٹی فوجیوں کو استعمال کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن وزیردفاع مارک ایسپر نے اس کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ فوجیوں کو مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے استعمال کرنے کے حق میں نہیں۔
برطرف کیے گئے وزیر دفاع ایسپر صدر ٹرمپ کے معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے بارے میں سرد مہری پر مبنی رویّے سے بھی متفق نہیں تھے۔