واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا گزشتہ برس ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف پرتشدد اقدامات میں ملوث ایرانیوں کے خلاف اگلے ہفتے تک پابندیاں نافذ کرنے جارہا ہے۔
امریکی حکومت کے کئی اعلی ذرائع نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایرانی اہلکاروں کے خلاف، ان کے بقول، ان پابندیوں کا اعلان حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے1979کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اب تک کی سخت ترین خونریز کارروائیوں، کی پہلی برسی کے موقع پر کیا جائے گا۔
ایک امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ایک بڑی کارروائی کا اعلان متوقع ہے۔ اس کے تحت متعدد ایرانی اہلکاروں نیز کئی درجن ایرانی اداروں کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے ایک بیان میں کہا”اگر یہ درست ہے تواس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ اس سے ایک ایسی انتظامیہ کی مایوسی کی تصدیق ہوتی ہے جس کی ایرانی عوام کے تئیں دشمنی سے ہر کوئی واقف ہے۔”
امریکی محکمہ خارجہ نے ایران کے خلاف اگلے ہفتے سے ممکنہ پابندیوں کے نفاذ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایرانی وزارت خارجہ کے تین اہلکاروں کے حوالے سے اپنی ایک سابقہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ 15نومبر 2019 کو شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں تقریباً 1500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں کم ا ز کم 17 نوعمر بچے اور 400 خواتین کے علاوہ ایرانی سکیورٹی فورسز اور پولیس کے اہلکار بھی شامل تھے۔