اعلی فلسطینی مذاکرات کار کورونا وائرس سے ہلاک

Saeb Erekat

Saeb Erekat

فلسطين (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطين کے کہنہ مشق اور اعلیٰ مذاکرات کار صائب عریقات پینسٹھ برس کی عمر ميں انتقال کر گئے ہيں۔ ان کی وفات پر عالمی اور متعدد اسرائیلی رہنماؤں نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

صائب عریقات کی الفتح پارٹی کی جانب سے ان کی وفات کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ان کی حالت بگڑ گئی تھی اور اس کے بعد انہيں اکتوبر کے وسط ميں يروشلم کے ايک ہسپتال منتقل کر ديا گيا تھا۔ عریقات گزشتہ دو دہائيوں تک فلسطين کے چيف مذاکرات کار رہے اور انتقال سے قبل وہ فلسطينی لبريشن آرگنائزيشن (پی ایل او) کے سيکرٹری جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔

صائب عریقات ایک آزاد فلسطينی ریاست کے قیام کی جدوجہد میں شامل سرکردہ شخصيات ميں سے ايک ہيں۔ صدر محمود عباس نے ان کے انتقال پر تين روزہ سوگ کا اعلان کيا ہے۔ صدر محمود عباس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”وہ ایک بھائی بھی تھے اور ایک اچھے دوست بھی، یہ فلسطین اور ہمارے لوگوں کا بہت بڑا نقصان ہے۔‘‘

مصر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے،” وہ ثابت قدمی سے لڑنے والے شخص تھے، جنہوں نے اپنی زندگی پوری تندہی سے فلسطینی عوام کے حقوق کے حصول میں صرف کی۔‘‘ عریقات طویل المدتی اسرائیل فلسطینی مذاکرات کے معمار تھے اور یہ تنازعہ بات چیت سے حل کرنے کے حامی تھے۔ لیکن ان کا یہ خواب ان کی زندگی میں پورا نہیں ہو سکا۔

مغربی یروشلم کے ہداسا ہسپتال کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ماضی میں بھی پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا رہے ہیں لیکن اس مرتبہ ان کی حالت کورونا وائرس کے باعث انتہائی خراب ہو گئی تھی۔

عالمی رہنماؤں کا اظہار افسوس
وہ ایک مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان پر عبور رکھتے تھے۔ وہ عرب اسرائیل چھ روزہ جنگ کے سائے میں جوان ہوئے۔ سن انیس سو اکانوے کے بعد سے وہ ہر اس فلسطینی ٹیم میں شامل تھے، جس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کیے۔

وہ سن انیس سو ترانوے میں ہونے والے اوسلو معاہدے میں بھی شامل تھے لیکن ان کی تمام تر کوششوں کو نئی یہودی بستیوں کے قیام، مسلسل تشدد اور فلسطینیوں کے آپس میں اختلافات سے نقصان پہنچا۔ ابھی حال ہی میں جب اسرائیل کے متحدہ عرب امارات سے تعلقات قائم ہوئے تو صائب عریقات کا کہنا تھا کہ اس سے دو ریاستی حل کی موت واقع ہونے کے ساتھ ساتھ ‘بنیاد پرستی کو تقویت‘ ملے گی اور ‘امن کا قیام مزید مشکل‘ ہو جائے گا۔

اسرائیل کی سابق وزیر خارجہ اور اسرائیل کی کی طرف سے مذاکرات میں نمائندگی کرنے والی زیپی لیونی کا کہنا ہے، ”عریقات نے اپنی تمام زندگی اپنے لوگوں کے لیے وقف کر رکھی تھی۔‘‘ زیپی لیونی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا ہے، ”عریقات ہمیشہ کہتے تھے کہ امن ان کا مقصد ہے۔‘‘۔ جرمن وزیر خارجہ سمیت دنیا کے متعدد حکمرانوں اور سفارتکاروں کی طرف سے صائب عریقات کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔