بحرین (اصل میڈیا ڈیسک) خلیجی ریاست بحرین کے وزیر اعظم شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ چوراسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ وہ دنیا میں اس منصب پر سب سے طویل عرصے تک فائز رہے ہیں۔
شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ سن 1971 میں آزادی حاصل کرنے والی عرب ریاست بحرین کے وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔ ریاستی میڈیا نے وزیر اعظم کے فوت ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ ان کا انتقال امریکا کے انتہائی جدید صلاحیتوں کے حامل میو ہسپتال میں ہوا۔ شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ چوبیس نومبر سن 1935 میں پیدا ہوئے تھے۔
تدفین اور نماز جنازہ
ان کی میت کے بحرین پہنچنے پر تدفین کے دن اور وقت کا اعلان کیا جائے گا۔ منامہ حکام کے مطابق تدفین کی رسومات میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے افراد کی شرکت محدود رکھی جائے گی۔ ان محدود افراد میں رشتہ داروں اور ہمسایہ ریاستوں کے معزز مہمان شامل ہوں گے۔ وزیر اعظم کی رحلت پر ریاست میں ایک ہفتے کے سوگ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سرکاری سوگ کے تمام ایام کے دوران ریاستی پرچم سرنگوں رکھا جائے گا۔ حکومت کے اعلان کے مطابق تمام دفاتر اور محکمے تین دنوں کے لیے سوگ میں بند رکھے جائیں گے۔
کسی حد تک متنازعہ شخصیت
شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ کو شیعہ اکثریتی خلیجی ریاست میں کسی حد تک ایک متنازعہ شخصیت خیال کیا جاتا رہا ہے۔ بحرین پر حکومت سنی خاندان کی ہے اور اسے سعودی عرب سمیت دیگر عرب ریاستوں کی ہر طرح کی امداد حاصل رہی ہے۔ وزیر اعظم ریاست کی اکثریتی شیعہ آبادی میں انتہائی غیر مقبول تھے اور اس کی بنیادی وجہ ان کے انتظامی اور سکیورٹی احکامات و اقدامات تھے۔ سن 2011 میں جب شیعہ آبادی نے ریاستی دارالحکومت منامہ کے مرکزی چوک پر دھرنا دیا تھا۔ اس وقت ان کا مرکزی مطالبہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ کا منصبِ وزارتِ عظمیٰ سے دستبردار ہونا تھا۔ اس دھرنے کو اس وقت سعودی عرب کی عسکری مدد سے ختم کیا گیا تھا۔
سیاسی کردار
شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ نے بحرینی ریاست میں سیاسی اور اقتصادی امور کو بہتر خطوط پر استوار کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کیا۔ ان کی سیاسی اصلاحات کو بھی بحرین کے منحرفین کوئی قابل قدر عمل خیال نہیں کرتے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تمام سنی خاندان کی حکومت کو مضبوظ بنانے کی کوششیں تھیں۔ ان ہی کے دور میں شیعہ مظاہرین پر کریک ڈاؤن بھی کیا گیا۔ سن 1999 میں جب ان کے بھتیجے شہزادہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے دستوری بادشاہت کو سنبھالا تو انہوں نے اپنے منصب کی فعالیت میں کمی کر دی تھی۔ بحرین میں اقتدار کا منبع دستوری بادشاہ ہوتا ہے۔
بطور وزیر اعظم مشکلات
شہزادہ خلیفہ بن سلمان الخلیفہ کو آزادی کے فوری بعد ہی بائیں بازو کے سیاسی حلقوں کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ سن 1973 میں ان کی نگرانی میں منتخب ہوے والی اسمبلی نے ریاست کے دستور کو مرتب کیا۔ نئی اسمبلی نے وزیر اعظم کی جانب سے پیش کردہ سلامتی کے قوانین کو منظور کرنے سے انکار کر دیا اور انہوں نے اسمبلی کو تحلیل کر دیا۔
انہیں سن 1980 اور 1981 میں سیاسی انتشار اور عوامی بےچینی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ سن 1990 میں جب عراقی فوجیں کویت میں داخل ہوئی تو بحرین میں جمہورت پسندوں کی تحریک نے پھر زور پکڑ لیا تھا۔ اس تحریک کے دوران کم از کم اڑتیس افراد کو ریاستی سکیورٹی کی جوابی کارروائیوں میں ہلاک ہونا پڑا۔ سن 2011 میں ‘عرب بہار‘ تحریکوں میں شمار کی جانے والی عوامی تحریک میں بھی کم از کم نواسی افراد مارے گئے تھے۔