فلٹر والا مہنگا ماسک، کورونا وائرس کو پھیلنے سے نہیں روکتا، تحقیق

Mask

Mask

میری لینڈ: ایک امریکی انجینئر نے باقاعدہ تجربات سے ثابت کیا ہے کہ بازار میں مہنگے داموں فروخت ہونے والے ایسے فیس ماسک جن پر چھوٹے فلٹر جیسا ’اخراجی والو‘ (ایگزیلیشن والو) لگا ہوتا ہے، وہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ بالکل بھی نہیں روکتے۔

انہوں نے صارفین کو ایسے ماسک پہننے کا مشورہ دیا ہے جن پر فلٹر یعنی اخراجی والو نصب نہ ہو؛ اور جن کی موٹائی نسبتاً زیادہ ہو۔

امریکی ادارے ’’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ (NIST) کے انجینئر میتھیو اسٹیمیٹس نے خصوصی کیمروں کی مدد سے مختلف ماسک پہننے کے بعد سانس لینے میں ہوا خارج ہونے کے عمل کی عکس بندی کی، جس سے ظاہر ہوا کہ ’اخراجی والو‘ (فلٹر) والے مہنگے این 95 ماسک، منہ سے باہر نکلنے والی ہوا کو بالکل بھی نہیں روکتے۔

ان کے برعکس، جب سستا لیکن موٹے کپڑے والا ماسک پہنا گیا، تو اس نے منہ سے نکلنے والی ہوا بڑی کامیابی سے روک لی۔

یہ تحقیقی مقالہ اور متعلقہ ویڈیو، دونوں ہی ’’فزکس آف فلوئیڈز‘‘ کی ویب سائٹ پر گزشتہ روز شائع ہوئے ہیں۔

’’اخراجی والو (فلٹر) والا ماسک صرف اتنا کرتا ہے کہ اپنے پہننے والے کو ہوا میں پھیلے ہوئے کورونا وائرس سے بچاتا ہے، لیکن اگر اسے پہننے والا خود ہی کورونا وائرس میں مبتلا ہو، تو یہ ماسک اس شخص سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو نہیں روکے گا،‘‘ میتھیو نے وضاحت کی۔

اپنے مقالے میں انہوں نے ایسے افراد کی طرف خصوصی توجہ دلائی ہے جو اگرچہ کورونا وائرس کا شکار ہیں مگر ان میں کسی قسم کی ظاہری علامات موجود نہیں۔ فلٹر والا ماسک پہن کر یہ لوگ دوسروں کے پھیلائے ہوئے کورونا وائرس سے تو بچ جاتے ہیں مگر خود ان کے کھانسنے، چھینکنے اور سانس سے ہوا میں خارج ہونے والا کورونا وائرس، فلٹر والا ماسک نہیں روک پاتا۔

آسان الفاظ میں یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ مہنگا ماسک پہننے والے خود کو تو محفوظ کررہے ہوتے ہیں لیکن اگر وہ خود کورونا وائرس میں مبتلا ہوں تو دوسرے لوگ ان کے ذریعے کووِڈ 19 کا شکار ہوتے رہیں گے؛ اور اس معاملے میں یہ ’فلٹر والا‘ مہنگا ماسک بالکل ناکارہ ہے۔