فلسطین (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطینی تنظیموں تحریک فتح اور ‘حماس’ کی قیادت نے مصر کی میزبانی میں ایک ابتدائی مصالحتی معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
حماس اور فتح کی قیادت نے مصری حکام کی موجودگی میں مصالحتی معاہدے پر اتفاق کیا۔ دونوں جماعتوں نے مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے اور فلسطین کی دیگر تمام نمائندہ قوتوں کو اس میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نامہ نگارکے مطابق حماس اور فتح نے قاہرہ میں طے پائے ابتدائی مصالحتی معاہدے کو تحریری شکل میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں طے پائے معاہدے کے بعد فلسطین میں جامع مفاہمتی عمل کی راہ ہموار ہو گی اور فلسطین میں انتخابات کے انعقاد کی طرف پیش رفت کی جاسکے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی دھڑوں کے درمیان جامع مصالحتی عمل کےلیے مصری حکومت نے بھرپورکوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ مصری حکومت حماس اور فتح کے درمیان طے پائے معاہدے کو تمام فلسطینی گروپوں کا معاہدہ قراردینے کے لیے کوشاں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصری حکومت نے حماس اور دوسرے فلسطینی گروپوں سے کہا ہے کہ وہ غزہ سے اسرائیل پر راکٹ باری کا سلسلہ بند کریں۔ قاہرہ نے فلسطینی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی کو بڑھانے کے اقدامات سے بچیں۔
مصر نے اسرائیلی حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر بمباری کا سلسلہ بند کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ حماس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ رفح گذرگاہ کے قریب کسی قسم کی اشتعال انگیزی سے باز رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس نے قاہرہ کو یقین دلایا ہےکہ وہ غزہ کی پٹی کو مصر کے خلاف کسی قسم کی اشتعال انگیزی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
حماس نے رفح گذرگاہ سے دو طرفہ ٹریفک دوبارہ بحال کرنے اور مال بردار گاڑیوں کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے پر زور دیا۔ مصر نے حماس سے مزید کہا ہے کہ غزہ میں سیاسی بنیادوں پر گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے اور گرفتارکیے گئے تمام افراد کو فوری رہا کیا جائے۔